انوار اسلام |
س کتاب ک |
|
*** پہلا وضو پہلی نماز اس کے بعد جبریلؑ نے زمین پر پاؤں مارا جس سے پانی نمودار ہوا، انھوں نے حضور ﷺ کے سامنے خود وضو کیا، رسول اللہ ﷺنے بھی اسی طرح وضو کیا، اس کے بعد جبریلؑ نے دو رکعت نماز چار سجدوں کے ساتھ پڑھائی اور آپﷺ نے اقتدا فرمائی۔ ( نقوش لاہور ، رسول نمبر ، سیرت احمد مجتبیٰ ) پہلی وحی کے نزول کے ساتھ ہی حضور اکرم ﷺ کو اپنے منصب اور مقام کا علم ہو چکا تھا، ورقہ بن نوفل کے پاس آپﷺ کا تشریف لے جانا حضرت خدیجہ ؓ کی خواہش کے احترام کے ساتھ ساتھ تبلیغ کے آغاز کا مرحلہ بھی تھا، جس کے لئے قدرت نے ورقہ بن نوفل کو ابتدائی کڑی بنایا ، منصب نبوت کے علم کے بعد تصدیق کرنے والوں کی ضرورت تھی،یہ سعادت حضرت خدیجہ ؓ اور ورقہ کے حصہ میں آئی ، جب آپﷺ گھر لوٹے اور نزول وحی کا ذکر کیا تو حضرت خدیجہؓ نے دلجوئی میں آپﷺ کے اخلاق عالیہ بیان کئے ، تسلی دی کہ اللہ تعالیٰ آپﷺ کو ہر آفت سے محفوظ رکھے گا، مزید کہا کہ اس ذات کی قسم جس کے قبضہ میں خدیجہؓ کی جان ہے، آپﷺ بے شک اس کے نبی ہیں، بشارت ہو کہ اللہ آپﷺ کے ساتھ سوائے خیر کے اور کچھ نہیں کرے گا، جو منصب آپﷺ کے پاس آیا ہے وہ حق ہے،یقیناً آپﷺ اللہ کے رسولِ بر حق ہیں۔ ورقہ بن نوفل نے تصدیق بھی کی اور جذبۂ نصرت کی آرزوبھی، اس کے چند دنوں بعد ورقہ کی وفات ہو گئی، چونکہ انھوں نے آپﷺ کی نبوت کی تصدیق بھی کی اور جذبۂ نصرت کی آرزو بھی ، اس لئے اکثر آپﷺ کو صحابی کے مرتبہ پر فائز سمجھتے ہیں۔ (شاہ مصباح الدین شکیل - سیرت احمد مجتبیٰ) اللہ کے آخری رسول پر ایمان لانے والی پہلی خاتون آپﷺ کی شریک حیات حضرت خدیجہ ؓ ہیں، ماں کے ساتھ تمام بیٹیاں بھی ایمان لے آئیں، حضرت خدیجہ ؓ روئے زمین کی پہلی مومنہ ہیں ، جو حضورﷺ کی تیرہ سالہ مکی زندگی میں دس سال تک آپﷺ کی نہ صرف مونس و غمگسار بلکہ مشیر و شریک کار رہیں