انوار اسلام |
س کتاب ک |
|
*** حدیث کا طالب علم قلم ودوات ساتھ رکھے پہلے دور میں توکچھ اختلاف رہا کہ حدیث لکھی جائے یانہ؛ گواس میں بھی تحقیق یہ ہے کہ لکھنے کی ممانعت مطلق نہ تھی؛ تاہم اس میں کہیں اختلاف نہیں ہوا کہ آئندہ ادوار میں محدثین لکھنےکی ضرور پابندی کریں، حضرت عمر بن عبدالعزیزؒ (۱۰۰ھ) نے امام زہریؒ (۱۲۴ھ) کوحدیث لکھنے کے لیے حکم دیا تواعیان امت جواس وقت کثیر تعداد میں موجود تھے ان میں سے کسی نے اس سے اختلاف نہ کیا اور سنتِ اسلاف اسی طرح جاری ہوئی کہ حدیث کے طالب علم لکھنے کا پورا اہتمام کریں، حضرت یحییٰ بن معینؒ (۲۳۳ھ) فرماتے ہیں: "حکم من یطلب الحدیث الایفارق محبرتہ ومقلمتہ وان لایحضرشیئا یسمعہ فیکتبہ"۔ (کتاب التاریخ یحییٰ بن معین:۱/۱۵۶) ترجمہ: حدیث کے طالب علم کے لیے حکم ہے کہ اپنے قلمدان اور دوات کوہمیشہ ساتھ رکھے اور حدیث سننے کی کسی مجلس میں حاضری نہ دے مگر یہ کہ جوکچھ سنے اسے لکھ لے۔ حضورﷺ کوبھی حدیث یادکرانے کی بہت فکر ہوتی تھی.... خاص مواقع پر توثیق مزید پرتوجہ دلانا مقصود تھا۔