انوار اسلام |
س کتاب ک |
|
*** عاضد کی سلطان نوالدین زنگی سے امداد طلبی اس نے ایک قاصد سلطان نور الدین محمود علیہ الرحمہ کے پاس بھیجا اوردرخواست کی کہ عیسائیوں کو جو مصر پر مستولی ہوگئے ہیں،خارج کرنے میں مدد کیجئے اور بلا توقف فوجیں بھیجئے،شادر کو جب یہ حال معلوم ہوا کہ عاضد نے سلطان نور الدین سے امداد طلب کی ہے تو اُس نے عاضد کو سمجھانے اوراس ارادے سے باز رکھنے کی کوشش کی اورکہ کہ ترکوں کے مقابلہ میں عیسائیوں کا باج گذار بن جانا اچھا ہے،مگر عاضد نے اس کا کوئی جواب نہیں دیا،سلطان نور الدین محمودؓ نے اپنے سپہ سالار شیر کوہ کو تیاری کا حکم دیا اور اس کے ساتھ اس کے بھتیجے صلاح الدین اور دوسرے سرداروں کا بھی روانہ کیا؛چنانچہ اسد الدین شیر کوہ مع لشکر وسردارانِ فوج مصر کی جانب روانہ ہوا، شیرکوہ نے عیسائی لشکر گاہ کو لوٹا اوربادشاہ عاضد کی خدمت میں حاضر ہوا،عاضد نے شیر کوہ کو خلعت عطا کیا اوربڑی عزت کے ساتھ پیش آیا، شیر کوہ اوراس کے لشکر کو مہمان رکھا اورایک روز موقع پاکر شیر کوہ سے کہا کہ شادر چونکہ عیسائیوں کا خیر خواہ اور ہمارا دشمن ہے اس کو قتل کردو؛چنانچہ شیر کوہ نے اپنے سرداروں کو شادر کے قتل کردینے کا حکم دیا اور شادر کا سر اُتار کر عاضد کی خدمت میں پیش کردیا گیا،عاضد نے شیر کو ہ کو وزارت کا عہد دیکر امیر الجیوش اور’’منصور‘‘ کا خطاب دیا، شیر کوہ کا تعلق سلطان نور الدین محمود سے بھی بدستور باقی تھا اور وہ سلطان نور الدین محمود کی اجازت ہی سے مصر میں بطور وزیر اعظم کام کرتا تھا، چند ہی مہینے کے بعد ۵۶۵ھ میں شیر کوہ کا انتقال ہوگیا۔