انوار اسلام |
س کتاب ک |
|
*** یعقوب بن لیث صفار یعقوب بن لیث اور اس کا بھائی عمروبن لیث دونوں سجستان میں تانبے اور پیتل کے برتنوں کی دکان کرتے تھے؛ چونکہ اس زمانے میں خلافت کے کمزور ہوجانے کی وجہ سے جابہ جابغاوتیں اور سرکشیاں نمودار ہورہی تھیں، اس لیے خوارج نے بھی خروج شروع کیا، ان کے مقابلے میں اہلِ بیعت یعنی علویوں کے طرفدار بھی نکل کھڑے ہوئے، انہیں میں ایک شخص صالح بن نضر کنعانی بھی ہوا خواہی اہلِ بیت کا دعویٰ کرکے خروج پرآمادہ ہوا، اس کے گرد امراء ورُؤسا اور عوام الناس کا ایک گروہ جمع ہوگیا، یعقوب بن لیث بھی اس اسی گروہ میں شامل ہوگیا، صالح نے لڑبھڑ کرسجستان پرقبضہ کرگیا، اس کے بعد درہم بن حسن ایک شخص صالح کا جانشین وقائم مقام ہوا؛ مگرگورنرخراسان نے اس کوکسی حیلہ سے گرفتار کرکے بغداد بھیج دیا، صالح کی جماعت نے یعقوب بن لیث کواپنا امیر بنالیا، یعقوب نے نہایت ہوشیاری اور شجاعت سے کام لے کرسجستان پراپنا قبضہ مکمل کیا اور محمد بن عبداللہ بن طاہر کے عامل محمد بن اوس انباری کوجوہرات کی حکومت پرمتعین تھا، نکال دیا اور ہرات پرقبضہ کرکے خراسان کے علاقوں پرقبضہ کرنا شروع کیا۔ اسی اثناء میں فارس کے گورنر علی بن حسین بن شبل نے کرمان پرقبضہ کرنا چاہا، ادھر سے یعقوب بن لیث نے بھی کرمان کواپنے تشرف میں لانا چاہا، علی بن حسین کے سپہ سالاروں کویعقوب بن لیث نے شکست دے کربھگادیا اور آخر فارس کے دارالسلطنت شیراز پرحملہ آور ہوکر سنہ۲۵۵ھ میں شیراز پربھی قبضہ کرلیا، اس کے بعد فوراً سجستان کی طرف واپس چلا گیا اور دربار خلافت میں ایک درخواست اس مضمون کی بھیج دی کہ اس علاقہ میں بڑی بدامنی پھیل رہی تھی؛ یہاں کے لوگوں نے مجھ کواپنا امیر بنالیا ہے، میں امیرالمؤمنین کا فرماں بردار ہوں، اس کے بعد خاندان طاہریہ سے یعقوب بن لیث نے بہ تدریج تمام خراسان کوخالی کرالیا اور خود قابض ومتصرف ہوکر اپنی مستقل حکومت قائم کی، طاہر بن حسین کی اولاد نے خراسان پراب تک مسلسل حکومت کی تھی، اس لیے خراسان کی مستقل اسلامی سلطنتوں کے سلسلہ میں سب سے پہلے خاندان طاہریہ کانام لیا جاتا ہے؛ مگرحقیقت یہ ہے کہ خاندان طاہریہ کا تعلق برابر دربارِ خلافت سے رہا اور اس خاندان کا کوئی نہ کوئی شخص بغداد کا افسر پولیس بھی ضرور رہا۔ خلفاء عباسیہ میں کسی کویہ جرأت نہ ہوئی کہ خاندان طاہریہ کی حکومت سے خراسان کونکال لے مگر طاہر یہ خاندان ہمیشہ اپنے آپ کوخلفاء عباسیہ کا نوکر اور محکوم سمجھتا اور خلفاء عباسیہ سے سند گورنری حاصل کرتا اور خراج مقررہ بھی بھیجتا رہا؛ لیکن یعقوب بن لیث نے جوحکومت قائم کی، یہ اپنی نوعیت میں طاہریہ سلطنت سے جداگانہ اور خود مختارانہ تھی، جودولت صفاریہ کے نام سے مشہور ہے، اس کے تفصیلی حالات آئندہ اپنے مقام پربیان ہوں گے، ان شاء اللہ۔