انوار اسلام |
س کتاب ک |
|
بد دعاء کے اثرات سے تلافی کا کیا طریقہ ہے؟ یہ بات تو بالکل صحیح ہے کہ ہر تکلیف پہلے سے لکھی ہوئی ہے، مگر یہ صحیح نہیں کہ کسی کی بددُعاء نہیںلگتی، حضرت معاذ رضی اللہ عنہ کو آنحضرت ﷺنے جب یمن بھیجا تھا تو ان کو رُخصت کرتے ہوئے ارشاد فرمایا تھا کہ:"مظلوم کی بددُعاء سے ڈرتے رہنا، کیونکہ اس کے درمیان اور اللہ تعالیٰ کے درمیان کوئی پردہ نہیں ہوتا"۔اس کے علاوہ اور بھی بہت سی احادیث میں مظلوم اور کمزور کی بددُعاء سے ڈرایا گیا ہے۔ دراصل جو شخص مظلوم ہو مگر اپنی کمزوری کی وجہ سے بدلہ لینے کی طاقت نہ رکھتا ہو، اس کا مقدمہ "سرکاری" ہوجاتا ہے اور اللہ تعالیٰ اس کا انتقام لینے کے لئے خود آگے بڑھتے ہیں، ہم نے سیکڑوں ظالموں کو انتقامِ الٰہی کا نشانہ بنتے اپنی آنکھوں سے دیکھا ہے، اس لئے کمزوروں کے ساتھ ظلم وزیادتی کرنے سے آدمی کو کانپنا چاہئے، اللہ تعالیٰ اپنے قہر وغضب سے محفوظ رکھیں۔ اور تلافی کی صورت یہ ہے کہ مظلوم سے معافی مانگ لے اور اس کو راضی کرلے اور اللہ تعالیٰ کی بارگاہ میں بھی سچی توبہ کرے کہ آئندہ کسی پر ظلم نہیں کرے گا۔ (آپ کے مسائل اور اُن کا حل:۲/۲۷۰ ، کتب خانہ نعیمیہ)