انوار اسلام |
س کتاب ک |
|
*** ترکستان کی فتوحات عبید اللہ کے بعد سعید بن عثمان کا تقرر ہوا، یہ مع فوج کے جیحوں کو عبور کرکے قبق خاتون کی طرف بڑھے، اس کو ایک مرتبہ مسلمانوں کے مقابلہ کا تجربہ ہوچکا تھا،اس لئے اس مرتبہ صلح کرلی، لیکن ترک ،سفد کش اورنسف کے باشندے ایک لاکھ بیس ہزار کی تعداد میں مقابلہ کے لئے نکلے،بخاریٰ میں دونوں کا مقابلہ ہوا، اس وقت قبق خاتون کو صلح کرلینے پر ندامت ہوئی اوراس نے معاہدہ توڑ دیا مگر ایک ترکی غلام ان لوگوں کا ساتھ چھوڑ کر اپنی جماعت لے کر چلا گیا اس کے چلے جانے سے باقی لوگوں میں بد دلی اورکمزوری پیدا ہوگئی، قبق خاتون نے ان ہی لوگوں کے بل پر صلح توڑی تھی، اس لئے ان کی پراگندگی کے بعد پھر صلح کرلی اور سعید بخاریٰ میں داخل ہوگئے،بخارا کے بعد سعید سمر قند کے طر ف بڑھے اس پیش قدمی میں قبق خاتون نے مسلمانوں کی امداد کی،سمر قند پہنچ کر سعید نے باب سمر قندر پر فوجیں ٹھہرائیں اورقسم کھائی کہ جب تک اس کو فسخ نہ کرلیں گے اس وقت تک یہاں سے نہ ٹلیں گے تیسرے دن اہل سمر قند کا مقابلہ کرتے رہے تیر اندازی کا مقابلہ تھا، تیسرے دن اس شدت سے جنگ ہوئی کہ سعید بن عثمان اور مہلب بن ابی صفرہ کی ایک آنکھ تیر کے صدمہ سے ضائع ہوگئی سمر قند والے بھی بہت زخمی ہوئے،لیکن شہر سے باہر نہ نکلے، اسی درمیان میں ایک شخص نے آکر اس محل کا راستہ بتادیا، جس میں شہزادے اورعمائد شہر قیام پذیر تھے،مسلمانوں نے اس کا محاصرہ کرلیا، جب اہلِ شہر کو یقین ہوگیا کہ شہر مسلمانوں کے قبضہ سے نہیں بچ سکتا اوراس صورت میں زیادہ کشت و خون ہوگا، تو انہوں نے ان شرائط پر صلح کرلی کہ اہل سمر قند سات لاکھ درہم سالانہ خراج دیں گے اورنقضِ عہد کے خطرہ کے انسدادکے لئے مسلمان ،عمائد سمر قند کے چند لڑکے بطور ضمانت لیں گے اورایک مرتبہ سمر قند کے ایک دروازہ سے داخل ہوکر دوسرے دروازہ سے نکل جائیں گے اس صلح کے بعد ترمذ کی طرف بڑھے ؛لیکن یہاں کے باشندوں نے بلا مقابلہ صلح کرلی۔ (بلاذری:۴۱۷،طبری کا بیان اس سے مختلف ہے)