انوار اسلام |
س کتاب ک |
*** تفقہ کبھی کبھی واقف کار بزرگوں سے آنحضرتﷺ کے اقوال سنانے کی فرمائش کرتے تھے، ایک مرتبہ مغیرہ بن شعبہ کو لکھ بھیجا کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کی زبان سے جو تم نے سنا ہو اس سے مجھے بھی بہرہ اندوز کرو ،انہوں نے جواب میں لکھا کہ آنحضرتﷺ نے فضول گوئی،مال کے اتلاف اورسوال کی کثرت سے منع فرمایا ہے۔ غرض! اس طرح سے پوچھ پوچھ کر انہوں نے اپنا دامن علم اتنا وسیع کرلیا کہ وہ صحابہ جو اپنے فضل وکمال کے لحاظ سے حبرالامۃ کہلاتے تھے، ان کو فقہا میں شمار کرتے تھے ابن ابی ملیکہ راوی ہیں کہ ایک مرتبہ کسی نے ابن عباسؓ سے پوچھا کہ امیر المومنین معاویہ کے بارہ میں آپ کا کیا خیال ہے،انہوں نے وتر ایک رکعت پڑھی جواب دیا بالکل صحیح کیا وہ فقیہ ہیں۔ (بخاری کتاب المناقب باب مناقب معاویہ) اسی تفقہ کی بنا پر وہ صحابہ کی اس جماعت کے جو آنحضرتﷺ کے بعد صاحب علم وافتا تھی ایک ممبر تھے،البتہ ان کے فتاوی کی تعداد دوچار سے زیادہ نہیں ہے۔ (اعلام الموقعین:۱/۳)