انوار اسلام |
س کتاب ک |
*** قربِ قیامت کی چھوٹی نشانیاں وأخرج أبو نعيم في الحلية عن حذيفة بن اليمان رضي الله عنه قال : قال رسول الله صلى الله عليه وسلم : « من اقتراب الساعة اثنتان وسبعون خصلة ، إذ رأيتم الناس أماتوا الصلاة وأضاعوا الأمانة وأكلوا الربا واستحلوا الكذب واستخفوا بالدماء واستعلوا البناء وباعوا الدين بالدنيا وتقطعت الأرحام ويكون الحكم ضعفاً والكذب صدقاً والحرير لباساً وظهر الجور وكثرة الطلاق وموت الفجاءة وائتمن الخائن وخوّن الأمين وصدق الكاذب وكذب الصادق وكثر القذف وكان المطر قيظاً والولد غيظاً وفاض اللئام فيضاً ، وغاض الكرام غيضاً ، وكان الأمراء والوزراء كذبة والأمناء خونة والعرفاء ظَلَمَة والقراء فَسَقَة إذا لبسوا مسوك الضأن قلوبهم أنتن من الجيف وأمرّ من الصبر يغشيهم الله تعالى فتنة يتهاركون فيها تهارك اليهود الظلمة وتظهر الصفراء يعني الدنانير ، وتطلب البيضاء وتكثر الخطايا ويقل الأمن ، وحليت المصاحف وصورت المساجد وطوّلت المنائر وخرّبت القلوب وشربت الخمور وعطلت الحدود ، وولدت الأمة ربتها ، وترى الحفاة العراة قد صاروا ملوكاً ، وشاركت المرأة زوجها في التجارة ، وتشبه الرجال بالنساء والنساء بالرجال ، وحلف بغير الله ، وشهد المؤمن من غير أن يستشهد ، وسلم للمعرفة ، وتفقه لغير دين الله ، وطلب الدنيا بعمل الآخرة ، واتخذ المغنم دولاً والأمانة مغنماً والزكاة مغرماً ، وكان زعيم القوم أرذلهم ، وعق الرجل أباه وجفا أمه وضر صديقه وأطاع امرأته ، وعلت أصوات الفسقة في المساجد ، واتخذ القينات والمعازف ، وشربت الخمور في الطرق ، واتخذ الظلم فخراً وبيع الحكم ، وكثرت الشرط ، واتخذ القرآن مزامير وجلود السباع خفافاً ، ولعن آخر هذه الأمة أولها ، فليرتقبوا عند ذلك ريحاً حمراء وخسفاً ومسخاً وقذفاً وآيات » . (درمنثور،تفسیر سورہ محمدآیت نمبر:۱۶) ترجمہ:حضرت حذیفہ رضی اللہ تعالٰی عنہ سے روایت ہے کہ حضوراکرم صلی اللہ عليہ وسلم نے فرمایا:بہتّر (۷۲) چیزیں قرب قیامت کی علامت ہیں، جب تم دیکھوکہ: لوگ نمازیں غارت کرنے لگیں گے، یعنی نمازوں کا اہتمام رخصت ہو جائے گا. امانت ضائع کرنے لگیں گے ،یعنی جو امانت ان کے پاس رکھی جائے گی اس میں خیانت کرنے لگیں گے. سود کھانے لگیں گے. جھوٹ کو حلال سمجھنے لگیں گے، یعنی جھوٹ ایک فن اور ہنر بن جائے گا. معمولی معمولی باتوں پر خون ریزی کریں گے. اونچی اونچی عمارتیں بنائیں گے. دین بیچ کر دنیا جمع کریں گے. قطع رحمی یعنی رشتہ داروں سے بد سلوکی ہو گی. انصاف نایاب ہو جائے گا. جھوٹ سچ بن جائے گا. لباس ریشم کا پہنا جائے گا. ظلم عام ہو جائے گا. طلاقوں کی کثرت ہو گی. نا گہانی موت عام ہو جائے گی یعنی ایسی موت جس کا پہلے سے پتہ نہیں ہو گا. خیانت کار کو امین اور امانت دار کوخائن سمجھاجائےگا۔ جھوٹے انسان کو سچا سمجھا جائے گا. سچے انسان کو جھوٹا سمجھا جائے گا. تہمت تراشی عام ہوجائےگی، یعنی لوگ دوسروں پر جھوٹی تہمتیں لگائیں گے. بارش کے باوجود گرمی ہو گی. اولادغم وغصہ کا موجب ہوگی۔ کمینے لوگ عیش و عشرت کی زندگی بسر کریں گے. شریفوں کا ناک میں دم ہو جائے گا۔ امیر اور وزیر جھوٹ کے عادی بن جائیں گے. امین خیانت کرنے لگیں گے. سردار ظلم پیشہ ہوں گے. عالم اور قادری بد کردار ہوں گے یعنی عالم بھی ہیں اور قرآن کی تلاوت بھی کرتے ہیں مگر بد کردار ہیں. لوگ جانوروں کی کھالوں کے لباس پہنیں گے. لوگ جانوروں کی کھالوں سے بنے اعلی درجے کے لباس پہنیں گے لیکن ان کے دل مردار سے بھی زیادہ بدبودار ہوں گے. اور ایلوے سے بھی زیادہ کڑوے ہوں گے. سونا عام ہو جائے گا. چاندی کی مانگ بڑھ جائے گی. گناہ زیادہ ہو جائیں گے. امن کم ہو جائے گا. قرآن کریم کے نسخوں کو آراستہ کیا جائے گا اور اس پر نقش ونگار بنائے جائیں گے. مسجدوں میں نقش و نگار کئے جائیں گے. اونچے اونچے مینار بنیں گے. لیکن دل ویران ہوں گے. شرابیں پی جائیں گی. شرعی سزاؤں کو معطل کر دیا جائے گا. لونڈی اپنے آقا کو جنے گی یعنی بیٹی ماں پر حکمرانی کرے گی. جو لوگ ننگے پاؤں، ننگے بدن، غیرمہذب ہوں گے وہ بادشاہ بن جائیں گے. تجارت میں عورت مرد کے ساتھ شرکت کرے گی، جیسے آج کل ہو رہا ہے. مرد عورتوں کی نقالی کریں گے. عورتیں مردوں کی نقالی کریں گی یعنی مرد عورتوں جیسا حلیہ بنائیں گے اورعورتیں مردوں جیسا حلیہ بنائیں گی. غیر اللہ کی قسمیں کھائی جائیں گی یعنی قسم تو صرف اللہ یا اللہ کی صفت کی کھانا جائز ہے، دوسری چیزوں کی قسم کھانا حرام ہے. مسلمان بھی بغیر کہے جھوٹی گواہی دینے کو تیار ہو جائیں گے. صرف جان پہچان کے لوگوں کو سلام کیا جائے گا ؛حالانکہ حضور اکرم صلی اللہ عليہ وسلم کا فرمان ہے کہ جس کو تم جانتے ہو اسکو بھی سلام کہو اور جس کو تم نہیں جانتے اس کو بھی سلام کہو. غیر دین کے لئے شرعی علم پڑھا جائے گا یعنی شرعی علم دین کے لئے نہیں بلکہ دنیا کے لئے پڑھا جائے گا. آخرت کے کام سے دنیا کمائی جائے گی. مال غنیمت کوذاتی جاگیر سمجھ لیا جائے گا. امانت کو لوٹ کا مال سمجھا جائے گا. زکٰوۃ کو جرمانہ سمجھا جائے گا. سب سے رذیل آدمی قوم کا لیڈر اور قائد بن جائے گا. آدمی اپنے باپ کی نافرمانی کرے گا. اور اپنی ماں سے بد سلوکی کرے گا. دوست کو نقصان پہنچانے سے گریز نہیں کریں گے. شوہر بیوی کی اطاعت کرے گا. بدکاروں کی آوازیں مسجدوں سے بلند ہوں گی. گانے والی عورتیں داشتہ رکھی جائیں گی۔ گانے بجانے اور موسیقی کے آلات کو سنبھال کر رکھا جائے گا. سر راہ شرابیں پی جائیں گی. ظلم کو فخر سمجھا جائے گا. انصاف بکنے لگے گا یعنی عدالتوں میں انصاف فروخت ہو گا. پولیس والوں کی کثرت ہو جائے گی. قرآن کریم کو نغمہ سرائی کا ذریعہ بنایا جائے گا ۔ درندوں کی کھال کے موزے بنائے جائیں گے. امت کے آخری لوگ اپنے سے پہلے لوگوں پر لعن طعن کریں گے یعنی تنقید کریں گے. اُس وقت سرخ آندھی،زمین میں دھنس جانے،شکلیں بگڑجانےاورآسمان سےپتھر برسنے کے جیسے عذابوں کاانتظار کیاجائے۔ (اخرجہ ابونعیم فی الحلیہ،درمنثور،تفسیر سورۂ محمد،آیت: ۱۶) حضرت جبرئیل علیہ السلام نے (ایک طویل حدیث میں)آپ صلی اللہ علیہ وسلم سے پوچھا کہ قیامت کے متعلق فرمائیےآپ نے فرمایا کہ قیامت سے متعلق سوال کرنے والے سےزیادہ جواب دینے والا نہیں جانتا،حضرت جبرئیل نے عرض کیا کہ قیامت کی نشانیاں بتائیے،آپ نے فرمایا ایک تو یہ ہے کہ لونڈی اپنے آقا کو جنے گی اور دوسری علامت یہ ہے کہ تم دیکھو گے برہنہ پاؤں،برہنہ جسم، مفلس وفقیر اور بکریاں چلانے والےلوگوں کو(عالیشان) عمارات میں فخر وغرور کی زندگی بسر کرتے ہوئے۔ (مسلم،بَاب بَيَانِ الْإِيمَانِ وَالْإِسْلَامِ وَالْإِحْسَانِ،حدیث نمبر:۹) پہلی جو نشانی آپ نے بیان فرمائی اس کا مطلب یہ ہے کہ قیامت کے قریب اولاد ماں باپ کی نافرمان ہو جائے گی حتی کے بیٹی جو عام طور پر اطاعت کا جذبہ اس میں رہتا ہے قرب قیامت میں وہ بھی نافرمان ہوجائے گی،اور دوسری نشانی کا مفہوم یہ ہے کہ بھوکے،ننگے،اور بکریوں کے چلانے والےاونچے اونچے محل بنوائیں گے اور ان عمارتوں کی تعمیر وتزئین میں ایک دوسرے پر فخر کرنے لگیں گے،گویا ان عمارتوں کی تعمیر ہی ان لوگوں کی زندگی کا مقصود ومطلوب ہے۔ (ملخص معارف الحدیث:حدیث جبرئیل،جلد۔۱) أَنَسُ بْنُ مَالِكٍ قَالَ قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ مِنْ أَشْرَاطِ السَّاعَةِ أَنْ يُرْفَعَ الْعِلْمُ وَيَثْبُتَ الْجَهْلُ وَيُشْرَبَ الْخَمْرُ وَيَظْهَرَ الزِّنَا۔ (مسلم،بَاب رَفْعِ الْعِلْمِ وَقَبْضِهِ وَظُهُورِ الْجَهْلِ،حدیث نمبر:۴۸۲۴) وَ فِیْ رِوَایَۃ:وَيَكْثُرُ فِيهَا الْهَرْجُ وَالْهَرْجُ الْقَتْل۔ (مسلم، بَاب رَفْعِ الْعِلْمِ وَقَبْضِهِ وَظُهُورِ الْجَهْلِ،حدیث نمبر:۴۸۲۶) حضرت انس بن مالک رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ حضور اکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے ارشاد فرمایا:قیامت کی علامتوں میں سے ہے کہ علم اٹھالیا جائے گاجہالت قائم ہوجائے گی اور شراب پی جائے گی اور زنا ظاہر ہوجائے گا۔ اور ایک روایت میں ہے کہ:اور خون ریزی زیادہ ہوجائے گی۔