انوار اسلام |
س کتاب ک |
|
چست کپڑے پہنے ہوے کا کھڑے ہوکر پیشاب کرنا كيسا ہے؟ کھڑے ہوکر استنجاء کرنا مکروہ ہے؛ کیونکہ اس میں بے پردگی کا بھی اندیشہ ہے اور پیشاب کی چھینٹیں پڑنے کا بھی امکان ہے؛ چنانچہ حضرت عمر رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ ایک بار وہ کھڑے ہوکر پیشاب کررہے تھے، آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے دیکھا تواس سے منع فرمایا؛ نیزحضرت عبداللہ ابن مسعود رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ کھڑے ہوکر پیشاب کرنا گنوارپن ہے، خود رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کا معمول مبارک بھی بیٹھ کر استنجا کرنے کا تھا، حضرت عائشہ رضی اللہ عنہا فرماتی ہیں کہ حضور صلی اللہ علیہ وسلم بیٹھ کرہی پیشاب کیا کرتے تھے؛ اگرکوئی کہے کہ آپ صلی اللہ علیہ وسلم کھڑے ہوکر پیشاب کیا تواس کی تصدیق نہ کرو، ہاں! اگرکوئی عذر ہو، توکھڑے ہوکر پیشاب کیا جاسکتا ہے؛ چنانچہ ایک موقعہ پرگھٹنوں میں تکلیف کی وجہ سے خود آپ کا کھڑے ہوکر پیشاب کرنا بھی ثابت ہے، اس کے علاوہ اتنا تنگ کپڑا پہننا خود کراہت سے خالی نہیں کہ انسان ان کپڑوں کے ساتھ بیٹھ کراستنجاء نہ کرسکے، ایسے چست کپڑوں سے انسانی جسم کی ساخت نمایاں ہوجاتی ہے اور یہ بھی بے ستری میں داخل ہے؛ نیزاگرایسا کپڑا پہنے ہوا ہے اور بیت الخلاء کی عمارت موجود ہے، توبیت الخلاء سے باہر کھڑے ہوکر پیشاب کرنا کراہت سے خالی نہیں؛ کیونکہ وہ بیت الخلاء کے اندر بے ستری سے بچتے ہوئے بیٹھ کراستنجاء کرسکتا ہے۔ (کتاب الفتاویٰ:۲/۷۰،کتب خانہ نعیمیہ، دیوبند۔ فتاویٰ دارالعلوم دیوبند:۱/۳۷۶، مکتبہ دارالعلوم دیوبند، یوپی)