انوار اسلام |
س کتاب ک |
|
*** ترکوں اور رومیوں کے حملے سنہ۲۹۱ھ میں رومیوں نے ایک لاکھ فوج سے بلاد اسلامیہ ہرحملہ کردیا؛ مگراس حملہ میں ان کوکوئی کامیابی حاصل نہ ہوئی، سرحدی سرداروں نے مار کربھگادیا، سنہ۲۹۳ھ میں ایک نئے حملہ آور گروہ کا ظہور ہوا، یعنی ترکوں نے جوماوراءالنہر کے شمالی پہاڑوں اور جنگلوں میں رہتے تھے، ماوراءالنہرپرحملہ کیا، اس طرف سے یہ سب سے پہلا حملہ تھا جوماوراء النہر پرہوا، ان وحشی اور جنگلی حملہ آوروں کی تعداد بے شمار تھی اور ایک سیلاب تھا جواُمڈ آیا تھا؛ مگراسماعیل سامانی حاکم ماوراءالنہر نے بڑی ہمت واستقلال کے ساتھ تمام فوجوں کویکجا فراہم کرکے ان حملہ آوروں کواچھی طرح سبق دیا، ہزارہا گرفتار اور ہزارہا مقتول ہوئے، باقی بھاگ گئے؛ اسی سال رومیوں نے مسلمانوں سے صلح کی درخواست کی اور حسب دستور سابق قیدیوں کا تبادلہ عمل میں آیا؛ مگراس صلح کے بعد ہی رومیوں نے شہرفورس پرشب خون مارا، ہزارہا مسلمان بے خبری میں شہید اور گرفتار ہوئے، جامع مسجد کورومیوں نے جلادیا اور واپس چلے گئے؛ اسی سال اسماعیل سامانی کے بلاد دیلم اور ترکوں کے بعض علاقوں پربہ زور شمشیر قبضہ کیا، سنہ۲۹۴ھ میں مسلمانوں نے طرطوس کی طرف سے بلادِ روم پرحملہ کیا اور بہت سے رومیوں کوگرفتار کیا، جن میں ایک بطریق بھی تھا، اس بطریق نے بطیبِ خاطر اسلام قبول کیا۔