انوار اسلام |
س کتاب ک |
|
تفریحی امور جدید کھیل کے احکام ریسلنگ، باکسنگ، فری اسٹائیل کشتی جیسے کھیلوں کا کیا حکم ہے؟ آج کل کھیل کی چند مہیب اور بھیانک صورتیں بھی مروج ہوگئی ہیں، جووحشت اور جاہلیت کے دور کی یاد تازہ کرتی ہیں، ان میں فری اسٹائیل کشتی (Freestyle Wrestling) مکہ بازی (Boxing) بعض ملکوں میں انسان اور جانوروں کے درمیان مقابلہ آرائی یاخود مختلف جانوروں کے درمیان لڑائی کی صورتیں ہیں، اسلام کھیل کی ان تمام صورتوں کوناجائز اور حرام سمجھتا ہے اور اس کوریاضت نہیں بلکہ درندگی تصور کرتا ہے، اس لیے کھیل کی یہ تمام صورتیں ناجائز ہیں۔ (جدید فقہی مسائل:۱/۴۷۲) کیرم بورڈ، ٹیبل ٹینس، بیڈمنٹن وغیرہ کھیلنا کیسا ہے؟ جوکھیل کفار وفساق کا شعار نہ ہو اور اس میں ہارجیت پرمال کی شرط نہ ہو اور اس میں مشغول ہونے کی وجہ سے طاعات ترک نہ ہوں اور اس میں کوئی چیز خلافِ شرع نہ ہو تودرست ہے اوراگراس میں صحت درست وقوی ہوکر دشمن کے مقابلہ کی قوت میں ترقی ہوتواس نیت سے اس میں ترغیب بھی ہے، جیسے گھوڑے کی سواری میں یاتیرنے میں؛ ورنہ جیسا کہ جتنا غلط کھیل ہوگا ویسا ہی اس پرحکم بھی ہوگا، اس ضابطہ کے تحت ہرکھیل کا حکم معلوم ہوسکتا ہے۔ (فتاویٰ محمودیہ:۱۹/۵۳۹)