انوار اسلام |
س کتاب ک |
*** حیات طیبہ۵۸۶ء حرب فجار (عرب میں اسلام کے آغاز تک جو لڑائیاں ہوئیں ان میں جنگ فجار سب سے زیادہ مشہور تھی) حضور ﷺ کی عمر تقریباً پندرہ سال کی تھی کہ مکہ میں بنی کنانہ اور قریش نے قیس عیلان ،ثقیف اور ہوازن ( حلیمہ سعدیہ کا قبیلہ) کے خلاف جنگ کی، جو چوتھی جنگ فجار کہلاتی ہے، بنی کنانہ کا سپہ سالار حرب بن اُمیہ بن عبدالشمس تھا، جنگ صرف اتنی بات پر چھڑی تھی کہ حیرہ کے فرمانروا نعما ن بن منذر کے مالِ تجارت سے لدے ہوئے اونٹوں کو جو عکّاظ کے میلے میں جا رہے تھے بنی ہوازن کے سردار نے پناہ دی تھی، بنی کنانہ کے سردار برّاص بن قیس نے کہا کہ تو ہمارے مقابلہ میں امان دے رہا ہے، تو اس نے اکڑ کر کہا کہ تمہارے ہی نہیں؛ بلکہ تمام دنیا کے مقابلہ میں ، غصہ میں بات بڑھ گئی، اس نے اسے قتل کر دیا یہاں تک کہ حدودِ حرم میں خوں ریزی ہوئی، اس لڑائی کوجنگ فجار اس لئے کہتے ہیں کہ یہ ماہِ حرام میں ہوئی، اپنے چچاؤں کے اصرار پر آپﷺ بھی اس جنگ میں شریک ہوئے ، ابن ہشام نے لکھا ہے کہ آپﷺ نے کسی پر ہاتھ نہیں اٹھایا؛ بلکہ دشمنوں کے آئے ہوئے تیر چن چن کر دیتے تھے، نبوت سے قبل چار فجار کی لڑائیاں ہوئی تھیں جن میں سے دو میں آپ ﷺنے شرکت فرمائی تھی، ایک لڑائی میں عرب کے مشہور نیزہ باز ابو برا، ملّا عب الاسنہ سے مقابلہ اور نیزہ مارنے اور تیر چلانے کے واقعہ کا بھی ذکرہے۔ ( ڈاکٹر محمد حمید اللہ - رسول اکرم کی سیاسی زندگی)