انوار اسلام |
س کتاب ک |
*** عبدالواجد عادل ان دونوں امیر منصور کا ایک بیٹا یعنی امیر ناصر کا بھائی مسمی عبدالواجد اندلس کے صوبہ مرسیہ کا والی تھا، اس نے عبدالواحد بن ناصر کے مقتول ہونے کا حال سن کر خود سلطنت کا دعویٰ کیا اوراپنا لقب عادل رکھا،عادل نے مرسیہ میں تختِ سلطنت پر جلوس کیا۔ اسی سال یعنی ۶۲۱ھ میں عیسائیوں نے اُس پر حملہ کیا،اس لڑائی میں عادل کو شکست ہوئی اس شکست کے بعد عادل اپنے بھائی ادریس کو اشبیلیہ میں اپنا نائب السلطنت مقرر کرکے خود مراقش چلا گیا،وہاں اہلِ مراقش نے ایک نو عمر لڑکے یحییٰ بن ناصر کو اپنا بادشاہ بناکر عادل کا مقابلہ کیا،اس لڑائی میں عادل گرفتار ہوگیا، یہ حالت دیکھ کر ادریس نے اشبیلیہ میں اپنی تخت نشینی کی رسم ادا کی اوراپنا لقب مامون رکھا، یہ وہ زمانہ تھا کہ موحدین کا رعب اندلس اورمراقش دونوں ملکوں سے اُٹھ چکا تھا، مراقش میں بنی مرین ملک کو دباتے جاتے تھے،ادھر اندلس میں مسلمان امراء کو یہ خیال پیدا ہوا کہ ہمارے ملک پر مراقش وبربرکے لوگ کیوں حکمراں ہوں،اب ہم کو خود اپنا کوئی امیر منتخب کرنا چاہئے تاکہ ہم عیسائیوں کی محکومی سے بچ سکیں، ورنہ اگر اورچند روز تک ہمارا ملک ایسے ہی کمزور مراقشی فرماں رواؤں کے ماتحت رہا تو عیسائی بڑی آسانی سے تمام اندلس پر قابض ومتصرف ہوکر ہم کو اپنا غلام بنالیں گے؛چنانچہ شاہانِ سرقسط بنی ہود کی نسل سے ایک شخص محمد بن یوسف نے مامون کو اندلس سے خارج کرکے اپنی حکومت کی بنیاد قائم کی۔