انوار اسلام |
س کتاب ک |
*** حضرت شاہ ولی اللہ محدث دہلویؒ (۱)جو شخص دعوت الی اللہ کے منصب پر فائز ہوا اور لوگ اس کی طرف متوجہ ہوئے تو اس کو وہی کام کرنا چاہئے جو انبیاء ؑ نے کیا ہے ، اس لئے کہ وہ اس مقام میں انبیاء ؑ کا مقلد ہے نہ کہ اصل اور مستقل ۔ (۲)عام لوگوں سے مصاحبت ، میل جول ، دو شرطوں کی بجا آ وری کے ساتھ رکھو ، ایک تو یہ کہ ان کے مال و دولت سے امید کو منقطع کرلو ، ان شاء اللہ تعالیٰ جو تمہاری قسمت کا ہوگا وہ بغیر تمہارے قصد و ارادہ کے مل کر رہے گا ،اور دوسری شرط یہ ہے کہ ہر شخص کے ساتھ خوش خلقی کا سلوک کرو خواہ وہ امیر ہو یا غریب ، مشہور ہو یا گمنام ، اور جو شخص اس کے باوجود تم سے عداوت رکھے وہوہ خبیث الباطن اور ظالم ہے ۔ (۳)خبردار خبردارہرگز اس شخص کی پیروی نہ کرنا جو اللہ کی کتاب اور رسول اللہﷺ کی سنت کی طرف دعوت نہ دیتا ہو، اور اپنی طرف بلاتا ہو ۔ (۴)آپ ﷺ کی سنت پر عمل کرو مگر اس میں بھی اس کا خیال رہے کہ جو سنت ہے اسے سنت ہی سمجھونہ کہ فرض کا درجہ عطا کرو ۔ (۵)اپنے مصارفِ وضع قطع میں تکلف سے کام نہ لیا کرو اسی قدر خرچ کرو جس کی تم میں سکت ہو، دوسروں کے سینہ کے بوجھ بننے کی کوشش نہ کرو کہ ان سے مانگ مانگ کر کھایا کرو ، بہر حال کوئی نہ کوئی کمائی کی راہ آدمی ضرور اختیار کرے ، اور اسی کے ساتھ قناعت کو اپنا دستورِ زندگی بنائے اور رہنے سہنے میں اعتدال کا جادہ اختیار کرے اور اللہ کی یاد کے لئے جو فرصت حاصل ہو اس کو غنیمت شمار کرے ۔