انوار اسلام |
س کتاب ک |
|
*** حضرت جبرئیلؑ بخاری میں حضرت ابوہریرہؓ سے اور مسلم میں حضرت عمرؓ سے روایت ہے کہ ہم لوگ نبی کریمﷺ کی خدمت میں بیٹھے ہوئے تھے، اچانک ایک ایسا آدمی آ پہنچا جس کے کپڑے نہایت سفید، بال ایک دم کالے تھے اور اس پر سفر کی علامت گرد وغبار یا تھکن وغیرہ کے آثار بالکل نہیں تھے ، ہم میں سے کوئی اس کو پہچانتا نہ تھا وہ آتے ہی آنحضورﷺ کے دونوں زانوں سے اپنے دونوں زانوں کو ملاکر بیٹھ گیا اور اپنے دونوں ہاتھ آنحضورﷺکے دونوں زانوں پر رکھ کر سوالات اس طرح شروع کردئے: اےمحمد مجھے بتاؤ اسلام کسے کہتے ہیں؟ آپﷺ نے فرمایا کے اسلام یہ ہے کہ گواہی دو صرف اللہ کے لائق عبادت ہونے کی اور محمدﷺ کے رسول برحق ہونے کی اور نماز پڑھنا ،زکوۃ دینا ،رمضان شریف کے روزے رکھنا اور اگر وسعت ہوتو کعبہ کا حج کرنا یہ اسلام ہے، اس شخص نے کہا سچ کہتے ہو، صحابہ ؓکا بیان ہے کہ اس پر ہم لوگوں کو تعجب ہوا کہ یہ سوال کرتا ہے جس کا مطلب یہ ہے کہ اس کو واقفیت نہیں ہے مگر جواب کی تصدیق کرتا ہے جس کا مطلب یہ نکلتا ہےکہ اس کو سب کچھ معلوم ہے،پھر اس شخص نے دریافت کیا: مجھے بتایے ایمان کسے کہتے ہیں؟ آنحضورﷺنے جواب دیا ایمان یہ ہے کہ تم ایمان لاؤ اللہ پر اس کے فرشتوں پر اس کی کتابوں پر اور اس کے رسولوں پر اور قیامت پر اور اس بات پر کہ اللہ نے ہر اچھائی اور برائی کو پہلے سے مقدر کررکھا ہے یہ سن کر اس شخص نے کہا تم سچ کہتے ہو پھر دریافت کیا کہ : احسان کسے کہتے ہیں؟ آپﷺ نے جوااب دیا کہ احسان یہ ہے کہ اللہ کی عبادت اس طرح کرو اور عبادت میں تمہاری یہ کیفیت ہو گویا تم اللہ کو دیکھ رہے ہو اور اگر یہ نہ ہو تو کم از کم اتنا ہو کہ خدا تم کو دیکھ رہا ہے، اس شخص نے کہا کہ آپ سچ فرمارہے ہیں پھر اس شخص نے دریافت کیا: قیامت کب آئے گی؟ آپ ﷺنے جواب دیا کہ قیامت سے متعلق سوال کرنے والے سےزیادہ جواب دینے والا نہیں جانتا،پھر اس نے کہا اچھا! قیامت کی علامتیں بیان فرمادیجیے؟ حضورﷺ نے بیان فرمایا قیامت کی علامت یہ ہے کہ قریب لونڈی اپنی مالکہ کو جنے گی (یعنی شرفاء میں لونڈیاں رکھنے کا رواج زیادہ ہوگا اور جو لونڈی سے لڑکا یا لڑکی پیدا ہوگی وہ باپ کی شرافت کی وجہ سے شہزادی ہوگی مگر اس کی ماں لونڈی ہی ہے )یعنی لونڈیاں بکثرت رکھیں گے اشارہ کثرت عیش اور تعیش کی طرف ہے اور یہ مطلب بھی ہوسکتا ہے کہ اولاد نافرمان ہوگی ، ماں سے اس طرح گفتگو کرے گی جس طرح کوئی اپنی لونڈی سے بات کرتا ہے، ایک علامت یہ بھی ہے کہ مفلس نادار اور بھوکے ننگے جو بکریاں چراتے تھےوہ اتنے مالدار ہوجائیں گے کہ اونچی اونچی عمارتیں تعمیر کریں گے یعنی پست اقوام بلند ہوجائیں گے اور بڑی بڑی عمارتوں پر فخر کریں گے، اتنا سن کر وہ اجنبی شخص چلاگیا، اس کے چلے جانے کے بعد آنحضورﷺ نے صحابہ کو اس کے پیچھے دوڑایا کہ جاؤ اسے واپس بلا لاؤ لوگ اس کے پیچھے گئے مگرکوئی نظر نہ آیا،تھوڑی دیر کے بعد آنحضورﷺ نے مجھ سے یعنی حضرت عمرؓ سے پوچھا کہ تم جانتے ہو یہ سوالات کرنے والا کون تھا میں نے کہا اللہ او راس کے رسول ہی جانتے ہیں ،آپﷺ نے فرمایا کے یہ جبرئیلؑ تھے سائل کی صورت میں تم کو دین کی باتیں بتانے آئے تھے فرشتہ کا بصورت انسان آنحضورﷺ کی خدمت میں آنا بھی ایک معجزہ ہے۔ دلائل النبوۃ اور طبقات ابن سعد میں عمار بن یاسرؓ سے روایت ہے کہ حضرت حمزہ ؓ نے نبی کریمﷺ سے عرض کیا کہ مجھے جبرئیلؑ کو ان کی اصلی صورت میں دکھادیجیے، آپ ﷺ نے فرمایا کہ اچھا بیٹھ جاؤ، حضرت حمزہ ؓ بیٹھے، حضرت جبرئیل کعبہ پر اترے تو آنحضرتﷺ نے فرمایا کہ نظر اٹھا کر دیکھو، حضرت حمزہ ؓ نے نظر اٹھاکر جبرئیلؑ کو زمرد سبر کی طرح چمکتا ہوا دیکھا تو بے ہوش ہوکر گر پڑے ،یہ بھی معجزہ ہے کہ جس کوا یک دفعہ انسان دیکھ کر بے ہوش ہوجائے اسے رسول ﷺ نے بار بار دیکھا۔ ترمذی کی روایت میں حضرت ابن عباس ؓکا بیان ہے کہ انہوں نے نبی کریمﷺ کی خدمت میں دو مرتبہ حضرت جبرئیلؑ کو دیکھا۔ صحیحین کی روایت میں حضرت اسامہ بن زید کا بیان ہے کہ انہوں نے نبی کریمﷺ کے پاس حضرت جبرئیلؑ کو دیکھا۔