انوار اسلام |
س کتاب ک |
*** سلطنت ادریسیہ اوپر خلفائے عباسیہ کے حالات میں امام محمد بن عبداللہ اوراُن کے خاندان کی مکہ میں بربادی وشکست کا حال ذکر ہوچکا ہے،اسی خاندان کا ایک شخص ادریس نامی معہ اپنے خادم راشد کے ملک حجاز سے فرار ہوکر مصر وافریقہ ہوتا ہوا مراقش پہنچا،سجلما سہ کے متصل مقام بولیہ میں مقیم ہوا، وہاں کے ایک عامل یاسردار اسحاق بن محمد بن عبدالحمید نامی نے ادریس کی خوب خاطر تواضع کی اوررفتہ رفتہ بربرقبائل میں سے زواغہ،لواطہ،زناطہ،سدراطہ،مکناسہ اورغمازا وغیرہ قبائل ادریس کے معتقد ہوگئے،بربری قبائل میں ابھی تک بعض قبائل مثالہ اورمادلہ وغیرہ مقامات میں آباد تھے،۱۷۲ھ اسحاق بن محمد بن عبدالحمید کی کوشش سے اکثر مسلم قبائل بربر نے ادریس کے ہاتھ پر بیعتِ خلافت کی اورادریس نے ان قبائل کی ایک فوج مرتب کرکے اُن بربر قبائل پر جہاد کیا جو ابھی تک مسلمان نہیں ہوئے تھے،ان لوگوں کو مغلوب کرکے اسلام کی تعلیم و ترغیب دی اوربہت جلد وہ اسلام میں داخل ہوکر ادریس کواپنا سلطان اورخلیفہ ماننے لگے۔ ۱۷۳ھ میں ادریس نے تلمسان پر چڑھائی کی تلمسان کے عامل نے ادریس کی اطاعت و فرماں برداری قبول کی ادریس نے تلمسان کو اپنا دارالحکومت بناکر یہاں ایک جامع مسجد تعمیر کرائی اور جلد جلد اپنی طاقت کو ترقی دی، اس کے بعد ادریس تلمسان سے مقام بولیہ یا بولیلی میں چلاگیا اوروہیں طرح اقامت ڈال دی اور ادریس کی اس بڑھتی ہوئی طاقت اور ملک مغرب میں اُس کی حکومت کے قائم ہونے کا حال خلیفہ ہارون الرشید عباسی کو معلوم ہوا تو وہ بہت فکر مند ہوا اُس نے اپنے غلام سلیمان بن جریر مشہور بہ شماخ کو ملکِ مغرب کی طرف روانہ کیا کہ وہ ادریس کا کام تمام کرے ؛چنانچہ شماخ نے ادریس کے پاس پہنچ کر ظاہر کیا کہ ہارون الرشید سے ناراض ہوکر اوراس کی حکومت کے دائرے سے نکل کر آپ کے پاس آیا ہوں ادریس نے اس کو اپنے مصاحبوں میں داخل کرلیا۔