انوار اسلام |
س کتاب ک |
|
*** موضوع احادیث کی نشاندہی پرمستندکتابیں علمائے اسلام نے اس باب میں بھی کافی محنت کی ہے اور نقل وضبط اور نقد وتبصرہ سے بہت سی وضعی روایات کی نشاندہی کی ہے، علامہ ابوالفضل محمدبن طاہر بن علی بن احمد المقدسی (۵۰۷ھ) کی تذکرۃ الموضوعات، علامہ ابوالفرج عبدالرحمن بن الجوزی (۵۹۷ھ) کی موضوعات.... علامۃ حسن الصغانی (۶۵۰ھ) کی موضوعات حسن الصغانی، شیخ سراج الدین عمر بن علی القزوینی (۸۰۴ھ) کی موضوعات، المصابیح.... علامہ سیوطیؒ (۹۱۱ھ) کی اللالی المصنوعہ.... علامہ محمدطاہر پٹنی (۹۸۶ھ) کی تذکرۃ الموضوعات اور قانون الموضوعات..... ملا علی قاری (۱۰۱۴ھ) کی موضوعاتِ کبیر اور اللالی المصنوع علامہ شوکانی (۱۲۵۰ھ) کی الفوائد المجموعہ، ابوالحسنات علامہ عبدالحیی لکھنوی کی "الآثار المرفوعہ فی الاحادیث الموضوعہ" کے ساتھ ساتھ آپ کو احیاء العلوم کی حافظ زین الدین عراقی (۸۰۶ھ) کی تخریج اور منارالسبیل کی شیخ البانی کی تخریج "اِرواء الغلیل فی تخریج احادیث منارالسبیل" جیسی کتابوں سے بھی اس سلسلہ میں بہت مواد ملے گا، شیخ البانی کی یہ تالیف سنہ ۱۳۹۹ھ میں دس جلدوں میں طبع ہے، افسوس کہ اس علمی چھان بین اور جانچ پڑتال کے باوجود ایسے قصہ گو واعظین اور ذاکرین کی کمی نہیں جو اپنی خطابت اور تقریر کووضعی ڈراموں میں پیش کرکے اپنے سامعین سے خراج تحسین لیتے ہیں اور وہ عوام بھی اس طرف اس لیے لپکتے ہیں کہ انہیں اس کاروائی میں ڈرامے کا سا لطف آتا ہے؛ ہاں اس پر ہم مطمئن ہیں کہ اہلِ علم نے ان وضعی روایات پر مستقل کتابیں لکھ کر اپنی ذمہ داری ادا کردی ہے۔