انوار اسلام |
س کتاب ک |
*** ممنوعات و مامورات حرام ذریعہ واشیاء کا بیان نصوص شرعیہ میں حرام مال کھانے کی بے انتہاء مذمت کی گئی ،اس کے مضر اثرات آخر ت میں تو ہوتے ہی ہیں مگر دنیا میں بھی ہوتے ہیں جیسے حرام مال کھانے سے دعا ،نماز،صدقہ وغیرہ قبول نہیں کیا جائے گا اوراللہ تعالی پاک ہے اورپاکی ہی کو قبول فرماتے ہیں۔ حوالہ عَنِ ابْنِ عُمَرَ قَالَ مَنْ اشْتَرَى ثَوْبًا بِعَشَرَةِ دَرَاهِمَ وَفِيهِ دِرْهَمٌ حَرَامٌ لَمْ يَقْبَلْ اللَّهُ لَهُ صَلَاةً مَادَامَ عَلَيْهِ قَالَ ثُمَّ أَدْخَلَ أُصْبُعَيْهِ فِي أُذُنَيْهِ ثُمَّ قَالَ صُمَّتَا إِنْ لَمْ يَكُنْ النَّبِيُّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ سَمِعْتُهُ يَقُولُهُ(مسند احمد مسند ابن عمر رضي الله عنه۵۷۳۲)عَنْ مُصْعَبِ بْنِ سَعْدٍ قَالَ دَخَلَ عَبْدُ اللَّهِ بْنُ عُمَرَ عَلَى ابْنِ عَامِرٍ يَعُودُهُ وَهُوَ مَرِيضٌ فَقَالَ أَلَا تَدْعُو اللَّهَ لِي يَا ابْنَ عُمَرَ قَالَ إِنِّي سَمِعْتُ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ يَقُولُ لَا تُقْبَلُ صَلَاةٌ بِغَيْرِ طُهُورٍ وَلَا صَدَقَةٌ مِنْ غُلُولٍ(مسلم بَاب وُجُوبِ الطَّهَارَةِ لِلصَّلَاةِ ۳۲۹)عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ قَالَ قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ أَيُّهَا النَّاسُ إِنَّ اللَّهَ طَيِّبٌ لَا يَقْبَلُ إِلَّا طَيِّبًا وَإِنَّ اللَّهَ أَمَرَ الْمُؤْمِنِينَ بِمَا أَمَرَ بِهِ الْمُرْسَلِينَ فَقَالَ﴿ يَا أَيُّهَا الرُّسُلُ كُلُوا مِنْ الطَّيِّبَاتِ وَاعْمَلُوا صَالِحًا إِنِّي بِمَا تَعْمَلُونَ عَلِيمٌ ﴾ وَقَالَ﴿ يَا أَيُّهَا الَّذِينَ آمَنُوا كُلُوا مِنْ طَيِّبَاتِ مَا رَزَقْنَاكُمْ ﴾ ثُمَّ ذَكَرَ الرَّجُلَ يُطِيلُ السَّفَرَ أَشْعَثَ أَغْبَرَ يَمُدُّ يَدَيْهِ إِلَى السَّمَاءِ يَا رَبِّ يَا رَبِّ وَمَطْعَمُهُ حَرَامٌ وَمَشْرَبُهُ حَرَامٌ وَمَلْبَسُهُ حَرَامٌ وَغُذِيَ بِالْحَرَامِ فَأَنَّى يُسْتَجَابُ لِذَلِكَ(مسلم بَاب قَبُولِ الصَّدَقَةِ مِنْ الْكَسْبِ الطَّيِّبِ وَتَرْبِيَتِهَا ۱۶۸۶) بند (۱)رشوت(جو مال کسی کے حق کو ختم کردینے یا کسی ناحق کو حاصل کرنے کے لیے دیا اور لیا جاتا ہے) لینا اوردینا دونوں حرام ہیں، البتہ اگر ظلم سے بچنے کے لیے یا اپنے حق کو حاصل کرنےکے لیے کچھ ہدیہ وغیرہ دیتا ہے تو دینا جائز ہوگا لیکن لینا کسی بھی حال میں جائز نہ ہوگا۔ حوالہ عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ قَالَ لَعَنَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ الرَّاشِيَ وَالْمُرْتَشِيَ فِي الْحُكْمِ(ترمذي بَاب مَا جَاءَ فِي الرَّاشِي وَالْمُرْتَشِي فِي الْحُكْمِ ۱۲۵۶) ما إذا تعارض مفسدتان روعي أعظمهما ضررا بارتكاب أخفهما(الاشباه والنظائر ۱۱۱/۱) بند (۲)ہر وہ ملازمت اور کام حرام ہے کہ جس میں گناہ کیا جاتا ہو یا گناہ کے کرنے میں مدد کی جاتی ہو ۔ حوالہ (۳)بیمہ پالیسی جوے کے حکم میں ہوکر حرام ہے اورجتنے بھی قمار (جوئے) کے طریقے ہیں، گھوڑ دوڑ وغیرہ سب حرام ہیں۔ حوالہ يَا أَيُّهَا الَّذِينَ آمَنُوا إِنَّمَا الْخَمْرُ وَالْمَيْسِرُ وَالْأَنْصَابُ وَالْأَزْلَامُ رِجْسٌ مِنْ عَمَلِ الشَّيْطَانِ فَاجْتَنِبُوهُ لَعَلَّكُمْ تُفْلِحُونَ(المائدة: ۹۰)يحرم بالاتفاق كل لعب فيه قمار: وهو أن يغنم أحدهما، ويغرم الآخر(الفقه الاسلامي وادلته المبحث الرابع :الوطء والنظر واللمس واللهو والتصوير ۲۱۰/۴)عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَعَنْ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ قَالَ مَنْ أَدْخَلَ فَرَسًا بَيْنَ فَرَسَيْنِ يَعْنِي وَهُوَ لَا يُؤْمَنُ أَنْ يَسْبِقَ فَلَيْسَ بِقِمَارٍ وَمَنْ أَدْخَلَ فَرَسًا بَيْنَ فَرَسَيْنِ وَقَدْ أُمِنَ أَنْ يَسْبِقَ فَهُوَ قِمَارٌ(ابو داود بَاب فِي الْمُحَلِّلِ۲۲۱۵) بند قمار (جوا) ايسے معاملہ كو كہتے ہيں جس میں دونوں فريق كی جانب سے بازی لگائی جاتی ہو كہ ہارنے والا جيتنے والے كو حسب معا ہدہ مقررہ چیز ادا كردےگا۔ حوالہ كل لعب يشترط فيه غالباً من المتغالبين شيئاً من المغلوب(التعريفات: ۵۷) بند (۴)غصب يعنی کسی اورکی ملکیت والا مال چھین لینے، اور چوری کرنے اورڈاکہ زنی وغیرہ کے ذریعہ جو بھی حاصل ہوجائے وہ سب حرام ہے اسی طرح لوگوں کو اغوا کرکے جو رقم حاصل کی جائے وہ بھی حرام ہے، یتیموں کا مال کھانا ، مال وراثت برابر تقسیم نہ کرکے اضافہ مال حاصل کرنا الغرض شرعا جو دوسروں کا مال ہے اس کو اپنی ملکیت اورکام میں لانا ناجائز وحرام ہے، نیز جو مال نفس کی خوشی سے نہ دیا گیا ہو کسی طرح کے دباؤ میں لےلیا گیا ہو، اگرچہ دینے والا بظاہر خاموشی اختیار کرلے، وہ بھی حرام ہے جیسے آج کل نکاح کے وقت جہیز وغیرہ لینےمیں ہوتا ہے ایسے ہی حکومتی ٹیکس وغیرہ۔ حوالہ إِنَّ الَّذِينَ يَأْكُلُونَ أَمْوَالَ الْيَتَامَى ظُلْمًا إِنَّمَا يَأْكُلُونَ فِي بُطُونِهِمْ نَارًا وَسَيَصْلَوْنَ سَعِيرًا(النساء: ۱۰) عَنْ أَبِى حُمَيْدٍ السَّاعِدِىِّ أَنَّ رَسُولَ اللَّهِ صلى الله عليه وسلم قَالَ: لاَ يَحِلُّ لاِمْرِئٍ أَنْ يَأْخُذَ عَصَا أَخِيهِ بِغَيْرِ طِيبِ نَفْسِهِ ؛ وَذَلِكَ لِشِدَّةِ مَا حَرَّمَ اللَّهُ عَزَّ وَجَلَّ مَالَ الْمُسْلِمِ عَلَى الْمُسْلِم(السنن الكبري للبيهقي باب مَنْ غَصَبَ لَوْحًا فَأَدْخَلَهُ الخ۱۱۸۷۵) عَنْ أَنَسِ بْنِ مَالِكٍ أَنَّ رَسُولَ اللَّهِ صلى الله عليه وسلم قَالَ: لاَ يَحِلُّ مَالُ امْرِئٍ مُسْلِمٍ إِلاَّ بِطِيبِ نَفْسِهِ (دار قطني البيوع ۲۹۲۴) بند