انوار اسلام |
س کتاب ک |
|
بدعتی کی امامت کا کیا حکم ہے؟ اگر بدعتی امام ایسی بدعت میں مبتلا ہے جس کی وجہ سے کفر عائد ہوجاتا ہے تو اس کی امامت جائز نہیں اس کے پیچھے نماز درست نہیں ہوتی، اگر اس کی بدعت ایسی بدعت نہیں کہ فرائض و واجبات کی رعایت کرتے ہوئے نماز پڑھائے تو اس کے پیچھے نماز ہوجائےگی، اور ایسی حالت میں اس کی نماز قبول نہ ہونے کا مطلب یہ ہوگا کہ اللہ پاک اس سے راضی نہیں اور اس کو قربِ خداوندی حاصل نہ ہوگا لیکن ایسے شخص کو امام بنانا مکروہ تحریمی ہے، اگر پہلے سے امام اور اس کو نکالنے میں فتنہ کا ڈر ہو اور دوسری مسجد نہ ہو اور اگر ہو تو دور ہو اور بہت دور ہونے کی وجہ سے پنجوقتہ حاضری دینا مشکل ہو تو مجبوراً امام کے پیچھے نماز پڑھے، تنہاء پڑھنے سے ایسے امام کے پیچھے افضل ہے کہ جماعت کی بہت ہی اہمیت ہے، خرابی کی ذمہ داری امام اور اس کو مقرر کرنے والوں پر رہےگی۔ (فتاویٰ محمودیہ:۶/۲۵۸،مکتبہ شیخ الاسلام، دیوبند۔ فتاویٰ رحیمیہ:۴/۱۷۷، مکتبہ دارالاشاعت، کراچی۔ احسن الفتاویٰ:۳/۲۹۰، زکریا بکڈپو، دیوبند ۔آپ کے مسائل اور اُن کا حل:۲/۲۴۵، کتب خانہ نعیمیہ، دیوبند)