انوار اسلام |
س کتاب ک |
|
*** حضرت خزیمہؓ بن ثابت نام ونسب خزیمہ نام، ابو عمارہ کنیت، ذوالشہادتین لقب،سلسلۂ نسب یہ ہے خزیمہ بن ثابت بن فاکہ بن ثعلبہ بن ساعدہ بن عامر بن عیان بن عامر بن خطمہ (عبداللہ)بن جشم بن مالک بن اوس، والدہ کا نام کبشہ بنت اوس تھا، اور قبیلہ خزرج کے خاندان ساعدہ سے تھیں۔ اسلام ہجرت سے پیشتر مشرف باسلام ہوئے اور عمیر بن عدی بن خوشہ کو لے کر اپنے قبیلہ (خطمہ) کے بت توڑے غزوات اورشہادت بدر اورتمام غزوات میں شریک تھے فتح مکہ میں بنو خطمہ کا علم ان کے پاس تھا،حضرت علی ؓ کی دونوں لڑائیوں میں ان کے ساتھ تھے ،جنگِ جمل میں محض رفاقت کی،صفین میں اولاً خاموش رہے،لیکن جب حضرت عمار بن یاسرؓ افواج شام کے ہاتھ سے شہید ہوئےتو حضرت خزیمہؓ نے تلوار نیام سے نکالی اورحسب ذیل رجز پڑہتے ہوئے میدان میں آئے۔ اذا نحن با یعنا علیا فحسببنا ابو حسن مما نخاف من نمتن جب ہم نے علی سے بیعت کرلی تویہ بالکل کافی ہے اوراب ہم کو کسی چیز کا خوف نہیں وفیہ الذی فیھم من الخیر کلہ وما فیھم بعض الذی فیہ من حسن علی میں اہل شام کی تمام بھلائیاں جمع ہیں،لیکن شامیوں میں علی کی بعض خوبیاں بھی موجود نہیں اور فرماتے جاتے تھے کہ اب گمراہی آشکارا ہوگئی میں نے آنحضرتﷺ سے سنا تھا کہ عمار کو باغی گروہ قتل کریگا، چنانچہ اس معرکہ میں لڑکر شہادت حاصل کی، یہ ۳۷ھ کا واقعہ ہے۔ اولاد حسب ذیل اولاد چھوڑی، عمارہ، عمرو، عمرۃ فضل وکمال احادیث مرویہ کی تعداد ۳۸ ہے،حضرت جابربنؓ عبداللہ،عمارہ بن عثمان، ابن حنیف، عمرو بن میمون اودی،ابراہیم بن سعد بنؓ ابی وقاص، ابو عبداللہ جدلی، عبدالرحمن بن ابی لیلیٰ، عطار بن یسار، راویان حدیث کے زمرہ میں ہیں۔ اخلاق جوش ایمان اور حب رسول ،بیاض اسلام کے چمکتے ہوئے حروف ہیں،جوش ایمان کا اندازہ ذیل کے واقعہ سے ہوسکتا ہے۔ آنحضرتﷺ نے ایک بدو سے گھوڑا خریدا اوردام طے کرکے چلے آئے لوگوں کو اس کی خبر نہ تھی، اس لئے خریداری کے لئے اس کی قیمت بڑھا کر دی، اس شخص نے آنحضرتﷺ کو آوازدی کہ لینا ہو تو لو ورنہ میں دوسرے سے سودا کرچکا، آنحضرتﷺ نے فرمایا تم تو میرے ہاتھ فروخت کرچکے ہو، بولا واللہ میں نے نہیں بیچا اور اگر بیچا ہو تو کوئی گواہ لاؤ، مسلمان اس گفتگو کو سن کر جمع ہوگئے اور کہا رسول اللہ ﷺ سچ کہتےہیں، حضرت خزیمہؓ بھی پہنچ گئے اور کہا میں گواہ ہوں تم نے آنحضرت ﷺ کے ہاتھ فروخت کیا تھا، اس جرأت پر خود آنحضرتﷺ کو حیرت ہوئی فرمایا "لم تشھد؟" تم کس طرح گواہی دیتے ہو عرض کیا"بتصدیقا تک یا رسول اللہ" آپ کی بات کی تصدیق کررہا ہوں۔ آنحضرتﷺ نے اسی روزسے خزیمہ کی شہادت دو آدمیوں کی شہادت کے برابر کردی،(مسند بن حنبل:۱۵/۲۱۵،۲۱۶) اور ذوالشہادتین ان کا لقب پڑگیا۔ بخاری میں بھی ضمناً اس واقعہ کا ذکر آیا ہے، حضرت زید بن ثابتؓ سے روایت ہے کہ جب ہم نے مصاحف نقل کئے تو سورہ احزاب کی ایک آیت جس کو ہم آنحضرتﷺ سے سنتے تھےنہیں پائی،یہ آیت خزیمہؓ انصاری کے پاس تھی،جن کی شہادت رسول اللہ ﷺ نے دو آدمیوں کے برابر کی تھی وہ آیت یہ ہے۔ مِنْ الْمُؤْمِنِينَ رِجَالٌ صَدَقُوا مَا عَاهَدُوا اللَّهَ عَلَيْهِ (بخاری، بَاب قَوْلِ اللَّهِ تَعَالَى:۹/۳۷۵) اوس وخزرج میں جب باہم مفاخرت ہوئی تو اوسیوں نے حضرت خزیمہؓ کا نام بھی فخر کے طور پر پیش کیا تھا۔ (اصابہ:۲/۱۱۱) ان کے فخر وفضیلت کے لئے یہ واقعہ کافی ہے کہ ایک مرتبہ خواب دیکھا کہ میں رسول اللہ ﷺ کی جبین مبارک کا بوسہ لے رہا ہوں، اس کو انہوں نے آپﷺ سے بیان کیا، تو فرمایا کہ آپ اپنے خواب کی تصدیق کرسکتے ہو،چنانچہ حضرت خزیمہؓ نے اٹھ کر پیشانی اطہر کا بوسہ لیا۔ (مسند:۵/۲۱۴) بعض روایتوں میں ہے کہ سجدہ کرتے دیکھا تھا اورآنحضرتﷺ نے اپنی جبین مقدس سے ان کی پیشانی مس کی،(مسند:۵/۲۱۵) اس طرح پر اس خواب کی تعبیر پوری ہوئی۔