انوار اسلام |
س کتاب ک |
*** شہدائے بنی ہاشم کی تعداد حضرت حسینؓ کے ساتھ بہتر (۷۲)آدمی شہید ہوئے، ان میں بیس آدمی خاندان بنی ہاشم کے چشم وچراغ تھے۱۔ حسین بن علیؓ ۲۔عباس بن علیؓ۳۔ جعفر بن علیؓ۴۔ عبداللہ بن علی۵۔ عثمان بن علی۶۔ محمد بن علی۷۔ ابوبکر ابن علی۸۔ علی بن حسین بن علیؓ(علی اکبرؓ)۹۔عبداللہ بن حسین۱۰۔ ابوبکربن حسنؓ۱۱۔ عبداللہ بن حسنؓ۱۲۔ قاسم بن حسنؓ۱۳۔ عون بن عبداللہ بن جعفر طیارؓ۱۴۔محمد عبداللہ بن جعفر۱۵۔جعفر بن عقیل بن ابی طالب۱۶۔عبدالرحمن بن عقیل۱۷۔عبداللہ بن عقیل۱۸۔ مسلم بن عقیلؓ۱۹۔ عبداللہ بن مسلم بن عقیلؓ۲۰۔ محمد بن ابو سعید بن عقیلؓ امام کی شہادت کے بعد اہل بیت نبویﷺ میں زین العابدین ،حسن بن حسنؓ، عمروبن حسنؓ اورکچھ شیر خوار بچے باقی رہ گئے تھے،زین العابدینؓ بیماری کی وجہ سے چھوڑدیئے گئے اوربچے شیر خواری کی وجہ سے بچ گئے۔ تجہیز وتکفین شہادت کے دوسرے یا تیسرے دن غاضریہ کے باشندوں نے شہداء کی لاشیں دفن کیں، حضرت حسینؓ کا لاشہ بے سر کے دفن کیا گیا، سر مبارک ابن زیاد کے ملاحظہ کے لئے کوفہ بھیج دیا گیا تھا، ابن زیاد کے سامنے جب سر پیش ہوا تو چھڑی سے لب اور دندان مبارک کو چھیڑنے لگا، حضرت زید بن ارقم بھی موجود تھے، ان سے یہ نظارہ نہ دیکھا گیا، فرمایا ،چھڑی ہٹالو، خدائے واحد کی قسم! میں نے رسول اللہ ﷺ کے لبِ مبارک کو ان لبوں کا بوسہ لیتے ہوئے دیکھا ہے، یہ کہہ کر بے اختیار رودیے، ابن زیاد بولا، خدا تیری آنکھوں کو ہمیشہ رلائے، اگر تو بڈھا پھوس نہ ہوتا اورتیرے حواس جاتے نہ رہے ہوتے تو تیری گردن اڑادیتا ،ابن زیاد کے یہ گستاخانہ کلمات سن کر آپ نے فرمایا کہ قوم عرب آج سے تم نے غلامی کا طوق اپنی گردن میں ڈال لیا ،تم نے ابن مرجانہ کے کہنے سے حسینؓ بن فاطمہؓ کو قتل کردیا، ابن مرجانہ نے تمہارے بھلے آدمیوں کو قتل کیا اوربڑوں کو غلام بنایااور تم نے یہ ذلت گوارا کرلی اس لئے ذلیلوں سے دور رہنا بہتر ہے یہ کہ کر اس کے پاس سے چلے گئے۔ (ابن اثیر:۴/۶۹،۷۰)