انوار اسلام |
س کتاب ک |
|
*** ولی عہدی سلطان ہشام نے اپنی زندگی میں اپنے بیٹے حکم کو اپنا ولی عہد بنایا اوراراکین سلطنت سے حکم کی ولی عہدی کی بیعت لی، اس موقع پر حکم کو مخاطب کرکے ہشام نے مندرجہ ذیل کلمات بطور وصیت فرمائے: تم عدل وانصاف کے قائم رکھنے میں امیر وغریب کا مطلق امتیاز نہ رکھنا،اپنے ماتحتوں سے رعایت اور مہربانی کابرتاؤ کرنا ،اپنےصوبوں اورشہروں کی حفاظت وحکومت پر وفادار اور تجربہ کار لوگوں کومامور کرنا جوعامل رعایا کو بلاوجہ ستائے او کس سخت سزادینا،فوج پر اپنا اقتدار مضبوطی اور اعتدال کےساتھ قائم رکھنا،اوراسبات کابھی لحاظرکھنا کہ فوج کاکام ملک کی حفاظت کرنا ہے ،ملک کو تباہ کرنا نہیں ،فوج کو تنخواہ ہمیشہ وقت پردینا اور جووعدہ کرو اسکو ضرور پورا کرنا،ہمیشہ اس بات کی کوشش کرنا کہ رعایا تم کو محبت کی نگاہ سے دیکھے،رعایا کوزیادہ ڈرانا اور خوف زدہ بناکر رکھنا استحکام سلطنت کے لیے مضر ہے اسی طرح رعایا کا بادشاہ سے متنفر ہونا نقصان رساں ہے۔ کاشت کاروں کے حال سے کبھی بےخبر نہ ہونا ،اسبات کاہمیشہ خیال رکھنا کہفصلیں تباہ اورخراب نہ ہونے پائیں اورچراگاہیں برباد نہ ہوجائیں ،تمہارا مجموعی طرز عمل ایسا ہو کہ تمہاری رعایا تم کو دعائیں دے اور تمہارے زیر سایہ خوشی اور خرمی سے اپنی زندگی گزارے ،اگر تم نے ان باتوں کو ملحوظ رکھا توتم شاندار بادشاہ کی فہرست میں شامل ہسکوگے۔ سلطان ہشام کا تمام عہد حکومت لڑائیوں اور چڑھائیوں میں گزرا ؛لیکن جب اس کے مذہبی ،علمی،اخلاقی،معاشرتی کارناموں پر غور کیاجائے تواس بات کا تصور دشوار ہوجاتا ہے کہ سلطان ہشام نے جنگی کارنامے بھی کیے ہوں گے اور بڑے بڑْ بادشاہوں کو نیچا دکھایا ہوگا ،کثیرالتعداد بغاوتوں کو فرو کیاہوگا اورہر ایک میدان میں فتح پائی ہوگی ،بہرحال ملک اندلس میں خاندان بنو امیہ کی حکومت وسلطنت وخلافت قائم ہونے اور قائم ہوکر تین سو برس تک باقی رہنے کے ساباب میں ایک بڑا سبب یہ بھی ہے کہ امیر عبدالرحمن بانی حکومت اندلس کے بعد ہشام جیسا ہمہ صفت موصوف سلطان تخت اندلس کا وارث ومالک ہو،اگر سلطان ہشام کی جگہ کوئی دوسرا کم قابلیت والا سلطان ہوتا توخاندان عبدالحمن بن امیہ میں سلسلہ سلطنت کا قائم ہونا بےحددشوار تھا افسوس ہے کہ سلطان ہشام کی مدت سلطنت بہت تھوڑی رہی یعنی صرف سات برس اور آٹھ مہینے اس نے حکومت کی،تاہم اس کی تلافی اسطرح ہوگئی کہ ہشام کے بعد حکم بن ہشام بھی ایک نہایت موزوں شخص تھا جو تخت حکومت پر جلوہ افروز ہوا۔