انوار اسلام |
س کتاب ک |
|
*** ۲۴۔زربن جیشؒ نام ونسب زرنام،ابومریم کنیت ،نسباسدی تھے،نسب نامہ یہ ہے،زربن جبیش بن حباشہ ابن اوس بن بلال اسدی۔ فضل وکمال زرمخضرمی تھے،یعنی انہوں نے جاہلیت اوراسلام دونوں کا زمانہ پایا تھا،اس لیے ان کو کبار صحابہ کی صحبت کا موقعہ ملا،ان کے فیض نے انہیں جلیل القدر تابعی بنادیا، امام نووی لکھتے ہیں کہ وہ کبار تابعین میں تھے، ان کی توثیق وجلالت پر سب کا اتفاق ہے۔ (تہذیب الاسماء:۱/۱۹۷) حافظ ذہبی ان کو امام اورقدوہ ؛لکھتے ہیں۔ (تذکرۃ الحفاظ:۱/۴۹) قرآن قرآن کے ممتاز قاری اورعالم تھے،حافظ ابن عبدالبر لکھتے ہیں کان عالما بالقران قارئا فاضلا (استیعاب:۱/۲۱۲) قرآن کا درس بھی دیتے تھے،عاصم بن بہدلہ انہی کے حلقہ درس کے فیض یافتہ تھے۔ (تذکرہ الحفاظ:۶/۷۱) حدیث حدیث کے بڑے حافظ تھے،علامہ ابن سعد لکھتے ہیں کان ثقۃ کثیرالحدیث (ابن سعد:۶/۱۷۱) حافظ ذہبی ائمہ حفاظ میں لکھتے ہیں،حدیث میں انہوں نے حضرت عمرؓ،حضرت عثمانؓ،حضرت علیؓ،ابوذرؓ،عبداللہ بن مسعودؓ،عبدالرحمن بن عوف، عباس بن مطلبؓ،سعید بن زیدؓ، حذیفہ بن یمان، ابی ابن کعبؓ، وغیرہ جیسے اکابر صحابہ سے روایتیں کی ہیں۔ ابراہیم نخعی،عاصم بن بہدلہ،منہال بن عمرو،عیسیٰ بن عاصم،عدی بن ثابت ،امام شعبی ،زبید الیمامی اورابو اسحٰق شیبانی وغیرہ آپ کے خوشہ چینوں میں تھے۔ (تہذیب التہذیب:/۳۲۱) ادب مذہبی علوم کے علاوہ زر عربی زبان کے بھی بڑے فاضل تھے،اس میں حضرت عبداللہ بن مسعودؓ جیسے بزرگ ان سے استفادہ کرتے تھے۔ (تذکرہ الحفاظ:۱/۴۹) اختلاف رائے کے ساتھ اتحاد عمل ان لوگوں کے لیے جن کی زبانیں ادنی ادنی اختلاف پر آپس میں تیر و نشتر چلاتی ہیں؛بلکہ اس سے بھی بڑھ کر جنگ وجدال نوبت آجاتی ہے،ان بزرگوں کا یہ نمونہ قابل تقلید ہے کہ اختلاف مسلک کے باوجود بشرطیکہ اس کا تعلق اصولِ اسلام سے نہ ہوتا تو سب وشتم کجا اس کا اثر ان کے تعلقات تک پر نہ پڑتااور ایک دوسرے کے احترام میں سر مو فرق نہ آنے دیتے ،زرعلوی تھے اور ایک دوسرے تابعی ابو وائل عثمانی دونوں ایک ساتھ اٹھتے بیٹھتے تھے،ابو وائل زر کا بڑا احترام کرتے تھے۔ (ابن سعد:۶/۷۱) توہین مذہب پر غیط وغضب لیکن اگر کسی چیز میں کسی دینی شعار کی توہین کا ادنی شائیبہ بھی نکلتا تو یہ مصالحت اوردرگزر غیظ و غضب میں بدل جاتا تھا،ایک مرتبہ زراذان دے رہے تھے ایک انصاری کا ادھر سے گزر ہوا،اس نے کہا ابو مریم میں تم کو اس سے بالا تر سمجھتا تھا، اذان کی یہ توہین سن کر انہوں نے کہا جب تک میں زندہ رہوں گا تم سے ایک لفظ نہ بولوں گا ۔ (تہذیب التہذیب:۳/۳۲۲) وفات زرنے بڑی طویل عمر پائی،آخر عمر میں اعضاء میں رعشہ پیدا ہوگیا تھا، باختلافِ روایت ۸۱ یا ۸۲ یا ۸۳ میں وفات پائی (ابن سعد:۶/۷۱) وفات کے وقت ۱۲۲ سال کی عمر تھی۔