انوار اسلام |
س کتاب ک |
*** اعمال کا وزن اللہ رب العزت ہمیشہ سے ساری مخلوق کے اعمال سے واقف ہیں اگر قیامت کے میدان میں صرف اپنی معلومات کی بنا پر اعمال کی جزا وسزا دیں تو ان کو اس کا بھی حق ہے لیکن میدان حشر میں ایسا نہ ککیا جائے گا بلکہ بندوں کے سامنے ان کے اعمال نامے پیش کیے جائیں وزن ہوگا گواہیاں ہوں گی مجرمین انکاری بھی ہوں گے اور دلیل سے جرم کا اثبات کا اثبات بھی کیا جائے گا تاکہ سزا بھگتنے والے یوں نہ کہہ سکیں کہ ہم کو ظلماً بلا وجہ عذاب میں ڈالا گیا سورۂ انعام میں فرمایا: وَالْوَزْنُ يَوْمَئِذٍ الْحَقُّ فَمَنْ ثَقُلَتْ مَوَازِينُهُ فَأُولَئِكَ هُمُ الْمُفْلِحُونَ (۸ )وَمَنْ خَفَّتْ مَوَازِينُهُ فَأُولَئِكَ الَّذِينَ خَسِرُوا أَنْفُسَهُمْ بِمَا كَانُوا بِآيَاتِنَا يَظْلِمُونَ (۹) (الاعراف) اور اس دن (اعمال کا)وزن ہونا اٹل حقیقت ہے،چنانچہ جن کی ترازد کے پلے بھاری ہوں گے وہی فلاح پانے والے ہوں گے(۸)اور جن کی ترازد کے پہلے ہلکے ہوں گے وہی لوگ ہیں جنہوں نہ ہماری آیتوں کے ساتھ زیادتیاں کرکرکے خود اپنی جانوں کو گھاٹے میں ڈالا ہے(۹) حضرت سلمانؓ سے روایت ہے کہ آنحضرت سید عالم ﷺ نے فرمایا کہ قیامت کے روز اعمال تولنے کی ترازورکھ دی جائے گی(اور وہ اس قدر لمبی چوڑی ہوگی)اگر اس میں سارے آسمان وزمین رکھ کر تول دیے جاویں تو سب اس میں آجائیں اس کو دیکھ کر فرشتے بارگاہ خدا وندی میں عرض کریں گے کہ یہ کس کے لیے تولے گی؟ اللہ جل شانہ فرمائیں گےمیں اپنی مخلوق میں سے جس کے لیے(حساب کرنے کے واسطے)تول قائم کروں اس کے لیے یہ تولےگی یہ سن کر فرشتے عرض کریں گے اے اللہ آپ پاک ہیں جیسا عبادت کا حق ہےہم نے ایسی عبادت آپ کی نہیں کی (الترغیب والترہیب)