انوار اسلام |
س کتاب ک |
*** غزوہ ذی عُشیر(جمادی الثانی۲ہجری) اس غزوہ کا مقصد ابو سفیان کی قیادت میں شام کو جانے والے تجارتی کارواں کو روکنا تھا تا کہ قریش کو مرعوب اور دہشت زدہ کیا جائے، اس قافلہ میں پچاس ہزار اشرفیوں کا سامان ایک ہزار اونٹو ں پر لدا ہوا تھا، یہ قافلہ ابو سفیان کی سرکردگی میں تجارتی سامان لے کر شام جارہاتھاتاکہ وہاں سے مسلمانوں کے مقابلہ کے لئے سامان جنگ لائے ، اس کے لئے قریش کی تمام آبادی نے جس کے پاس جو رقم تھی کل کی کل دیدی تھی ، حضور اکرم ﷺجمادی الثانی ۲ ہجری میں حضرت اُم سلمہ ؓ بن عبدالاسد مخزومی کو مدینہ میں اپنا نائب مقرر فر ما کر دو سو مجاہدین کے ساتھ مدینہ سے روانہ ہوئے ،اس دستہ میں (۳۰) اونٹ تھے جن پر مجاہدین یکے بعد دیگرے سوار ہوتے، سفید پرچم حضرت حمزہؓ کے ہاتھ میں تھا،یہ دستہ بطن ینبوع کے مقام عشیرہ میں خیمہ زن ہوا جو مدینہ سے (۹) منزل تقریباً ۱۰۸ میل کے فاصلے پر ہے، یہ بنی مدلج کا ایک موضع ہے،اس غزوہ کا دوسرا مقصد اس علاقہ میں بسنے والے قبائل سے دوستی کا معاہدہ کرنا تھاچنانچہ بنی مدلج کے سردار سُراقہ بن جعشم (جس نے سفر ہجرت میں آپﷺ کا تعاقب کیا تھا) نے حلیفی قبول کی اور مسلمان مجاہدین کی شاندار ضیافت کی، بلاذری کی" انساب الاشراف " کے مطابق اس ضیافت کے دوران قریشی کارواں بچ کر نکل گیا، اس علاقہ میں مسلمانوں نے تقریباً ایک مہینہ قیام کیا، ابن اسحا ق کے مطابق حضور اکرم ﷺ جمادی الاول کے اواخر میں اس مہم پر روانہ ہوئے اور جمادی الآخر میں واپس ہوئے ، اس لئے اس غزوہ کے مہینہ کے تعین میں اہل سیر کا اختلاف ہے۔