انوار اسلام |
س کتاب ک |
*** وہابیوں کے خلاف انگریزوں کی برہمی شیخ محمدبن عبدالوہاب کے پیروؤں اور شریف مکہ کے مابین نجد اور حجاز کی سرحد پرجھڑپیں ہوتی تھیں، انگریزوں کے شریف مکہ سے گہرے تعلقات تھے، وہ اسے ترکوں کے خلاف استعمال کرنے کی سوچ رہے تھے؛ لیکن اس وقت نجد اور حجاز کی سرحد پران کی ہمدردیاں شریف مکہ کے ساتھ تھیں؛ سوان کا وہابیوں کے خلاف ہونا ایک لازمی امر تھا، انگریزوں کے ہاں آل شیخ (وہابیوں) کا یہی تصور تھا کہ وہ ایک جنگجو حملہ آور گروہ ہے، جوگاہے گاہے اُن پرحملہ آور رہتا ہے؛ سوجہاں کسی نے جہاد کا نام لیا انگریز اس پربڑی آسانی سے لفظ وہابی سیٹ کردیتے تھے۔ انگریز ہندوستان میں آئے تویہاں بھی انہوں نے جسے ذراسراٹھاتے دیکھا اسے وہابی کا نام دے دیا قطع نظر اس سے کہ اس کا شیخ محمد بن عبدالوہاب سے کوئی علمی یارُوحانی رشتہ ہے یانہیں، عربی نہ جاننے کے باعث انگریز نہ جان سکے کہ شیخ کی نسبت کے بغیر کسی کووہابی کانام دینا علمی اعتبار سے درست نہیں، وہ اس لفظ کوجنگجو اور مجاہد کے معنی میں لے کر ہرآزادی پسند اور بہادر مسلمان کووہابی کہتے رہے اور جہاں کہیں آزادی کی کوئی تحریک چلتی، وہ اسے وہابیوں کی یلغار بتلاتے؛ اگرچہ ان کا شیخ محمد بن عبدالوہاب سے کوئی بھی تعلق نہ ہوتا تھا۔