انوار اسلام |
س کتاب ک |
|
*** مشاہیر علماء اور اہل کمال کی قدردانیاں ابوعلی قالی بغدادی مصنف کتاب الامالی عبدالرحمن ثالث کے عہد مںی وارد اندلس ہوا تھا سلطان حکم اس بے نظیر عالم کو ایک دم کے لیے اپنے پاس سے جدا نہ کرتا تھا ابوکر الارزق جو اپنے زمانے کے مشہور عالم او رسلمہ بن عبدالملک بن مروان کے خاندان سے تھا ۳۴۹ھ میں قرطبہ پہنچا اور ۵۸ سال کی عمر میں بماہ ذیقعدہ ۳۸۵ھ میں فوت ہوکر قرطبہ میں مدفون ہوا ،خلیفہ حکم اس کی بڑی عزت کرتا تھا،اسماعیل بن عبدالرحمن بن علی جو ابن زمع کے خاندان سے تھا ،قاہرہ سے اندلس آیا اور خلیفہ حکم کے علمائے دربارمیں شامل ہوا،ابوالفرح اصفہانی اور ابوبکر مالکی کے پاس ایک ایک ہزار دینار سرخ خلیفہ نے بھیجے ابوعبداللہ بن عبدون عذری دربار قرطبہ کا اعلی درجہ کاطبیب تھا محمد بن مفرج فقہ اور حدیث کا مشہور عالم تھا ابن مغیث احمد بن عبدالملک ابن ہشام القوی یوسف بن ہارون ابوالولید یونس اور احمد بن سعید ہمدانی مشہور شعراءتھے محمد بن یوسف درانی نے خلیفہ حکم کے حکم سے افریقہ کی تاریخ مع جغرافیہ لکھی تھی عیسی بن محمد ،ابوعمر احمد بن فرج یعیش بن سعید خلیفہ حکم کے عہد میں مشہور مورخ اور زبردست عالم تھے جو دربار قرطبہ کی رونق تھے۔