انوار اسلام |
س کتاب ک |
|
*** حضرت عمروؓبن حمق نام ونسب عمرو نام،باپ کا نام حمق تھا،نسب نامہ یہ ہے،عمروبن حمق بن کاہن بن حبیب بن عمرو بن قین زراح بن عمرو بن سعد بن کعب بن عمرو بن ربیعہ خزاعی اسلام عمرو کے زمانہ اسلام کے بارہ میں دو روایتیں ہیں،ایک یہ کہ صلحِ حدیبیہ کے زمانہ میں مشرف باسلام ہوئے اور مشرف با سلام ہونے کے بعد مدینہ آگئے،دوسری یہ ہے کہ حجۃ الوداع میں اسلام قبول کیا، پہلی روایت زیادہ مرجح ہے،حافظ ابن حجر بھی اسی کو مرجح سمجھتے ہیں۔ (اسد الغابہ:۴/۱۰۰) حضرت عثمانؓ کی مخالفت عہد نبوی سے لیکر حضرت عمرؓ کے زمانہ تک عمرو کے حالات پر دۂ خفا میں ہیں حضرت عثمانؓ کے زمانہ میں مصر میں رہتے تھے اورآپ کے بڑے مخالفوں میں تھے، ان کی مخالفت اس حد تک تھی کہ قصر خلافت پر حملہ کرنے والوں میں ان کا نام بھی لیا جاتا ہے۔ حضرت علیؓ کی حمایت حضرت عثمانؓ کی شہادت کے بعد کوفہ چلے آئےاور شروع سے آخر تک حضرت علیؓ کے پرجوش حامیوں میں رہے،جمل ،صفین اورنہروان کے معرکوں میں حضرت علیؓ کے ساتھ جان فروشانہ شریک ہوئے (اسد الغابہ:۴/۱۰۰) جنگِ جمل میں اس بے جگری سے لڑے کہ تلوار کی دھار الٹ الٹ گئی (اخبار الطوال:۱۶۰) تحکیم کے سخت مخالف تھے،لیکن جب حضرت علیؓ کو چاروناچار حکم کی تجویز ماننی پڑی اور التوائے جنگ کا معاہدہ لکھا گیا،تو عمرونے بھی اس پر بحیثیت شاہد کے دستخط کئے۔ حضرت علیؓ کی شہادت کے بعد بھی عمرو اسی طرح بنی امیہ کے مخالف رہے اورحضرت علیؓ کے مشہور حامی حجر بن عدی کے ساتھ ہوگئے،امیرمعاویہ کے زمانہ میں جب زیاد عراق کا حاکم مقرر ہوا اور شیعان علیؓ پر سختیاں ہونے لگیں اور شیعی تحریک کے بانی قتل کئے جانے لگے تو عمرو عراق چھوڑ کر موصل بھاگ گئے اورایک غار میں چھپ گئے،اس غار میں ایک زہریلے سانپ نے کاٹ لیا اور یہی غار غارِ قبر بن گیا،عمرواشتہاری مجرم تھے،برابر تلاش جاری تھی،تلاش کرنے والے غار تک پہنچ گئے اور عمرو کی مردہ لاش کا سرکاٹ کر زیاد کے پاس بھجوادیا۔ (استیعاب:۴/۵۳) تعمیر مقبرہ ۳۳۶ھ میں مصر کے مشہور حکمران سیف الدولہ کے چچازاد بھائی ابو عبداللہ سعید بن حمدان نے ان کے مزار پر مقبرہ تعمیر کرایا،یہ مقبرہ مدتوں تک مرجع خلایق رہا،اس کی وجہ سے شیعیوں اورسنیوں میں بڑی لڑائیاں ہوئیں۔ (اسد الغابہ:۴/۱۰۱) فضل وکمال جبیر بن نفیرہ اور رفاعہ بن شداد نے ان سے روایت کی ہے (تہذیب الکمال:۲۸۸) صاحب اخبار الطوال لکھتےہیں کہ عمرو کوفہ کے عابد وزاہد لوگوں میں تھے۔ (اخبار الطوال :۱۶۰)