انوار اسلام |
س کتاب ک |
*** نماز کے فرائض نماز کے پانچ ارکان ہیں جو اس کے فرائض ہیں۔ جو شخص ان میں سے کسی کو چھوڑدے اس کی نماز باطل ہو جائے گی ، خواہ اس نے جان بوجھ کر چھوڑا ہو یا غلطی سے چھوڑا ہو۔ (۱)قیام (کھڑے ہونا):اگر کھڑے ہونے پر قادر ہو تو بغیر کھڑے ہوئے نماز صحیح نہیں ہوتی ، فرض اور واجب نمازوں میں قیام فرض ہے۔حوالہ عَنْ عِمْرَانَ بْنِ حُصَيْنٍ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُ قَالَ كَانَتْ بِي بَوَاسِيرُ فَسَأَلْتُ النَّبِيَّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ عَنْ الصَّلَاةِ فَقَالَ صَلِّ قَائِمًا فَإِنْ لَمْ تَسْتَطِعْ فَقَاعِدًا فَإِنْ لَمْ تَسْتَطِعْ فَعَلَى جَنْبٍ(بخاري بَاب إِذَا لَمْ يُطِقْ قَاعِدًا صَلَّى عَلَى جَنْبٍ ۱۰۵۰) بند نفل نمازوں میں قیام فرض نہیں ہے، نفل نمازیں کھڑے ہونے کی قدرت کے باوجود بیٹھ کر پڑھنا جائز ہے ۔حوالہ عَنْ أَبِي بُرَيْدَةَ قَالَ حَدَّثَنِي عِمْرَانُ بْنُ حُصَيْنٍ وَكَانَ مَبْسُورًا قَالَ سَأَلْتُ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ عَنْ صَلَاةِ الرَّجُلِ قَاعِدًا فَقَالَ إِنْ صَلَّى قَائِمًا فَهُوَ أَفْضَلُ وَمَنْ صَلَّى قَاعِدًا فَلَهُ نِصْفُ أَجْرِ الْقَائِمِ وَمَنْ صَلَّى نَائِمًا فَلَهُ نِصْفُ أَجْرِ الْقَاعِدِ (بخاري بَاب صَلَاةِ الْقَاعِدِ ۱۰۴۸ ) بند (۲) قرأت:اگرچہ چھوٹی ہی آیت کیوں نہ ہو ، بغیر قرأت کے نماز صحیح نہیں ہوتی۔حوالہ فَاقْرَؤُوا مَاتَیَسَّرَ مِنَ الْقُرْآنِ( مزمل:۲۰)۔ عن أبِی ہریرۃ أن رسول اللہﷺ قال لاصلاۃ إِلابِقِراء ۃٍ (مسلم، باب وجوب قرأۃ الفاتحۃ فی کل رکعۃ، حدیث نمبر:۵۹۹)۔ بند فرض نمازوں کی دو رکعت میں قرأت فرض ہے ۔حوالہ عَنْ أَبِي قَتَادَةَ قَالَ كَانَ النَّبِيُّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ يَقْرَأُ فِي الرَّكْعَتَيْنِ مِنْ الظُّهْرِ وَالْعَصْرِ بِفَاتِحَةِ الْكِتَابِ وَسُورَةٍ سُورَةٍ وَيُسْمِعُنَا الْآيَةَ أَحْيَانًا(بخاري بَاب الْقِرَاءَةِ فِي الْعَصْرِ ۷۲۰) بند اگر نمازی مقتدی ہو تو اس سے قرأت ساقط ہو جاتی ہے؛ بلکہ اس کے لئے قرأت مکروہ ہے ۔حوالہ عَنْ عِمْرَانَ بْنِ حُصَيْنٍ قَالَ صَلَّى بِنَا رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ صَلَاةَ الظُّهْرِ أَوْ الْعَصْرِ فَقَالَ أَيُّكُمْ قَرَأَ خَلْفِي بِسَبِّحِ اسْمَ رَبِّكَ الْأَعْلَى فَقَالَ رَجُلٌ أَنَا وَلَمْ أُرِدْ بِهَا إِلَّا الْخَيْرَ قَالَ قَدْ عَلِمْتُ أَنَّ بَعْضَكُمْ خَالَجَنِيهَا(مسلم، بَاب نَهْيِ الْمَأْمُومِ عَنْ جَهْرِهِ بِالْقِرَاءَةِ خَلْفَ إِمَامِهِ ۶۰۳) بند (۳) رکوع:بغیر رکوع کے نماز صحیح نہیں ہوتی۔حوالہ وَإِذَا قِيلَ لَهُمُ ارْكَعُوا لَا يَرْكَعُونَ (المرسلات:۴۸) بند رکوع کی فرض مقدار سر جھکانے سے متحقق ہو جاتی ہے۔حوالہ عَنْ مُصْعَبِ بْنِ سَعْدٍ قَالَ صَلَّيْتُ إِلَى جَنْبِ أَبِي قَالَ وَجَعَلْتُ يَدَيَّ بَيْنَ رُكْبَتَيَّ فَقَالَ لِي أَبِي اضْرِبْ بِكَفَّيْكَ عَلَى رُكْبَتَيْكَ قَالَ ثُمَّ فَعَلْتُ ذَلِكَ مَرَّةً أُخْرَى فَضَرَبَ يَدَيَّ وَقَالَ إِنَّا نُهِينَا عَنْ هَذَا وَأُمِرْنَا أَنْ نَضْرِبَ بِالْأَكُفِّ عَلَى الرُّكَبِ(مسلم، بَاب النَّدْبِ إِلَى وَضْعِ الْأَيْدِي عَلَى الرُّكَبِ فِي الرُّكُوعِ وَنَسْخِ التَّطْبِيقِ ۸۳۲) عَنِ ابْنَةٍ لِسَعْدٍ ؛ أَنَّهَا كَانَتْ تُفْرِطُ فِي الرُّكُوع تُطَأْطؤًا مُنكَرَاً ، فَقَالَ لَهَا سَعْدٌ :إنَّمَا يَكْفِيك إذَا وَضَعْت يَدَيْك عَلَى رُكْبَتَيْك.(مصنف ابن ابي شيبة في أدنى مَا يُجْزِئُ أَنْ يَكون مِنَ الرُّكُوعِ وَالسُّجُودِ. ۲۵۱/۱) بند اس طور پر کہ رکوع کی حالت کے قریب جھک جائے ، رہا مکمل رکوع تو وہ ریڑھ کی ہڈی کو اس طرح جھکانے سے متحقق ہوتا ہے کہ سرسرین کے برابر ہو جائے ۔حوالہ عَنْ حَبِيبِ بْنِ الشَّهِيدِ ، قَالَ :سَمِعْتُ مُحَمَّدَ بْنَ سيرين يَقُولُ :الرُّكُوعُ هَكَذَا ، وَوَصَفَ مُعَاذٌ أَنَّهُ يُسَوِّي ظَهْرَهُ ، لاَ يُصَوِّبُ رَأْسَهُ ، وَلاَ يَرْفَعُهُ ، (مصنف ابن ابي شيبة ۲۵۲/۱ في الرجل إذَا رَكَعَ كَيْفَ يَكُونُ فِي رُكُوعِهِ؟.) بند (۴) سجدہ: ہررکعت میں دو سجدوں کے بغیر نماز صحیح نہیں ہوتی، سجدہ کی فرض میں مقدار ، پیشانی کے کسی حصہ کو دونوں ہاتھوں میں سے کسی ایک ہاتھ کے ، دونوں گھٹنوں میں سے کسی ایک گھٹنہ کے اور دونوں پیروں میں سے کسی ایک پیر کے سرے کو رکھدینے سے متحقق ہوجاتی ہے۔حوالہ يَا أَيُّهَا الَّذِينَ آمَنُوا ارْكَعُوا وَاسْجُدُوا(الحج:۷۷) عَنْ نَافِعٍ أَنَّ عَبْدَ اللَّهِ بْنَ عُمَرَ كَانَ يَقُولُ مَنْ وَضَعَ جَبْهَتَهُ بِالْأَرْضِ فَلْيَضَعْ كَفَّيْهِ عَلَى الَّذِي يَضَعُ عَلَيْهِ جَبْهَتَهُ ثُمَّ إِذَا رَفَعَ فَلْيَرْفَعْهُمَا فَإِنَّ الْيَدَيْنِ تَسْجُدَانِ كَمَا يَسْجُدُ الْوَجْهُ (موطا مالك بَاب وَضْعِ الْيَدَيْنِ عَلَى مَا يُوضَعُ عَلَيْهِ الْوَجْهُ فِي السُّجُودِ ۳۵۲) عن ابن عباس :عن رسول الله صلى الله عليه و سلم قال :من لم يلزق أنفه مع جبهته بالأرض إذا سجد لم تجز صلاته (المعجم الكبير أحاديث عبد الله بن العباس ۱۱۹۱۷) بند اور مکمل سجدہ دونوں ہاتھوں ، دونوں گھٹنوں ، دونوں پیروں اور پیشانی اور ناک کے زمین پر رکھنے سے متحقق ہوتا ہے۔حوالہ عَنْ ابْنِ عَبَّاسٍ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُمَا قَالَ قَالَ النَّبِيُّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ أُمِرْتُ أَنْ أَسْجُدَ عَلَى سَبْعَةِ أَعْظُمٍ عَلَى الْجَبْهَةِ وَأَشَارَ بِيَدِهِ عَلَى أَنْفِهِ وَالْيَدَيْنِ وَالرُّكْبَتَيْنِ وَأَطْرَافِ الْقَدَمَيْنِ وَلَا نَكْفِتَ الثِّيَابَ وَالشَّعَرَ(بخاري بَاب السُّجُودِ عَلَى الْأَنْفِ ۷۷۰) بند سجدہ کسی ایسی چیز پر ہی صحیح ہوسکتا ہے جس پر پیشانی اس طرح ٹک جائے کہ اگر سجدہ کرنے والے اس میں مبالغہ کرے تو اس کا سراس سے زیادہ نیچے نہ چلا جائے جس طرح رکھنے کی حالت میں تھا۔حوالہ عن بن عمر قال جاء رجل من الأنصار إلى النبي صلى الله عليه وسلم فقال يا رسول الله كلمات أسأل عنهن… قال جئت تسألني عن الركوع والسجود والصلاة والصوم" فقال لا والذي بعثك بالحق ما أخطأت مما كان في نفسي شيئا قال:"فإذا ركعت فضع راحتيك على ركبتيك ثم فرج بين أصابعك ثم أمكث حتى يأخذ كل عضو مأخذه وإذا سجدت فمكن جبهتك ولا تنقر نقرا (صحيح ابن حبان ذكر وصف بعض السجود والركوع للمصلي في صلاته ۲۰۶/۵) بند سجدہ میں ناک پر اکتفاء کرنا صحیح نہیں ہے۔حوالہ عَنْ ابْنِ عَبَّاسٍ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُمَا قَالَ قَالَ النَّبِيُّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ أُمِرْتُ أَنْ أَسْجُدَ عَلَى سَبْعَةِ أَعْظُمٍ عَلَى الْجَبْهَةِ وَأَشَارَ بِيَدِهِ عَلَى أَنْفِهِ وَالْيَدَيْنِ وَالرُّكْبَتَيْنِ وَأَطْرَافِ الْقَدَمَيْنِ وَلَا نَكْفِتَ الثِّيَابَ وَالشَّعَرَ(بخاري بَاب السُّجُودِ عَلَى الْأَنْفِ ۷۷۰) بند مگر یہ کہ کوئی عذر ہو۔حوالہ عَنْ خَالِدِ بْنِ أَبِي بَكْرٍ ، قَالَ :رَأَيْتُ الْقَاسِمَ وَسَالِمًا يَسْجُدَانِ عَلَى جِبَاهِهِمَا ، وَلاَ تَمَسُّ الأَرْضَ أُنُوفُهُمَا(مصنف ابن ابي شيبة من رخص فِي تَرْكِ السُّجُودِ عَلَى الأَنْفِ.۲۶۳/۱) بند اگر کوئی اپنی ہتھیلی یا اپنے کپڑے کے کونے پر سجدہ کرے تو کراہت کے ساتھ جائز ہے۔حوالہ عَنْ أَنَسِ بْنِ مَالِكٍ قَالَ كُنَّا نُصَلِّي مَعَ رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فِي شِدَّةِ الْحَرِّ فَإِذَا لَمْ يَسْتَطِعْ أَحَدُنَا أَنْ يُمَكِّنَ جَبْهَتَهُ مِنْ الْأَرْضِ بَسَطَ ثَوْبَهُ فَسَجَدَ عَلَيْهِ(مسلم، بَاب اسْتِحْبَابِ تَقْدِيمِ الظُّهْرِ فِي أَوَّلِ الْوَقْتِ فِي غَيْرِ شِدَّةِ الْحَرِّ۹۸۳) بند سجدہ کے صحیح ہونے کیلئے یہ شرط ہے کہ سجدہ کی جگہ پیروں کی جگہ سے نصف ذراع سے زیادہ بلند نہ ہو اگر سجدہ کی جگہ نصف ذراع سے بلند ہو جاتی ہے تو نماز صحیح نہیں ہوتی مگر یہ کہ بہت زیادہ بھیڑ بھاڑ ہو۔حوالہ عَنْ الْقَاسِمِ بْنِ مُخَيْمِرَةَ قَالَ أَخَذَ عَلْقَمَةُ بِيَدِي فَحَدَّثَنِي أَنَّ عَبْدَ اللَّهِ بْنَ مَسْعُودٍ أَخَذَ بِيَدِهِ وَأَنَّ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ أَخَذَ بِيَدِ عَبْدِ اللَّهِ فَعَلَّمَهُ التَّشَهُّدَ فِي الصَّلَاةِ فَذَكَرَ مِثْلَ دُعَاءِ حَدِيثِ الْأَعْمَشِ إِذَا قُلْتَ هَذَا أَوْ قَضَيْتَ هَذَا فَقَدْ قَضَيْتَ صَلَاتَكَ إِنْ شِئْتَ أَنْ تَقُومَ فَقُمْ وَإِنْ شِئْتَ أَنْ تَقْعُدَ فَاقْعُدْ(ابوداود بَاب التَّشَهُّدِ ۸۲۵) بند (۵)تشہد پڑھنے کی مقدار قعدۂ اخیرہ کرنا۔حوالہ عَنْ الْقَاسِمِ بْنِ مُخَيْمِرَةَ قَالَ أَخَذَ عَلْقَمَةُ بِيَدِي فَحَدَّثَنِي أَنَّ عَبْدَ اللَّهِ بْنَ مَسْعُودٍ أَخَذَ بِيَدِهِ وَأَنَّ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ أَخَذَ بِيَدِ عَبْدِ اللَّهِ فَعَلَّمَهُ التَّشَهُّدَ فِي الصَّلَاةِ فَذَكَرَ مِثْلَ دُعَاءِ حَدِيثِ الْأَعْمَشِ إِذَا قُلْتَ هَذَا أَوْ قَضَيْتَ هَذَا فَقَدْ قَضَيْتَ صَلَاتَكَ إِنْ شِئْتَ أَنْ تَقُومَ فَقُمْ وَإِنْ شِئْتَ أَنْ تَقْعُدَ فَاقْعُدْ(ابوداود بَاب التَّشَهُّدِ ۸۲۵) بند بعض فقہاء نے نمازی کا اپنے ارادہ سے نماز سے نکلنے کو فرائض میں سے شمار کیا ہے ، لیکن محققین کے نزدیک یہ فرض نہیں ہے ، بلکہ واجب ہے۔حوالہ عَنْ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ عَمْرٍوأَنَّ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ قَالَ إِذَا قَضَى الْإِمَامُ الصَّلَاةَ وَقَعَدَ فَأَحْدَثَ قَبْلَ أَنْ يَتَكَلَّمَ فَقَدْ تَمَّتْ صَلَاتُهُ وَمَنْ كَانَ خَلْفَهُ مِمَّنْ أَتَمَّ الصَّلَاةَ (ابوداود بَاب الْإِمَامِ يُحْدِثُ بَعْدَ مَا يَرْفَعُ رَأْسَهُ مِنْ آخِرِ الرَّكْعَةِ۵۲۲) بند