انوار اسلام |
س کتاب ک |
*** حضرت انس بن نفرؓ نام ونسب وخاندان انس نام، خاندان نجار سے ہیں،سلسلہ نسب یہ ہے انس بن نضر بن ضمضم بن زید بن حرام، حضرت انس بن مالکؓ کے چچا ہیں، سلمیٰ بنت عمرو جو عبدالمطلب (جدرسولﷺ) کی والدہ تھیں اسی خاندان سے تھیں اور رشتہ میں حضرت انسؓ بن نضر کی پھوپھی ہوتی تھیں، حضرت انسؓ اپنے خاندان کے رئیس تھے۔ اسلام:عقبہ ثانیہ میں مشرف باسلام ہوئے۔ غزوات اور وفات غزوۂ بدر میں کسی سبب سے شریک نہ ہوسکے تھے، آنحضرتﷺ سے معذرت کی کہ یا رسول اللہ! افسوس ہے کہ آپ کے پہلے غزوہ میں موجود نہ تھا؛ لیکن اگر زندگی باقی رہے تو لوگ آئیندہ دیکھ لیں گے کہ میں کیا کرتا ہوں! شوال ۳ھ میں غزوۂ احد ہوا، لڑائی کی شدت کا یہ عالم تھا کہ بڑے بڑے جانبازوں کے قدم اکھڑ گئے تھے،صرف چند آدمی آنحضرتﷺکے ساتھ باقی رہ گئے تھے، حضرت انسؓ نے میدان خالی دیکھا تو خود بڑھے، سعد بن معاذ سے ملاقات ہوئی تو ان سے کہا کہاں جاتے ہو؟ جنت وہ ہے ! خدا کی قسم میں احد کی طرف سے جنت کی خوشبو محسوس کرتا ہوں! یہ کہہ کر نہایت جوش میں میدان کا قصد کیا اور بڑی پامردی سے لڑکر جان دی ۔ إِنَّا لِلَّهِ وَإِنَّا إِلَيْهِ رَاجِعُونَ حضرت انسؓ کا بدن زخموں سے بالکل چھلنی تھا،شمار کیا گیا تو اسی سے اوپر زخم نکلے کفار نے لاش کو مثلہ کردیا تھا، اس لئے شناخت نہ ہوسکی،آپ کی بہن ربیع بنت نضر نے انگلی سے بھائی کی لاش کو پہچانا۔ اخلاق جوش ایمان کا شاہد خود ان کی شہادت کا واقعہ ہے، غزوہ ٔاحد کے متعلق جو آیتیں نازل ہوئیں ان میں حضرت انسؓ جیسے بزرگوں کی نہایت مدح کی گئی ہے، حضرت انسؓ بن مالکؓ فرماتے ہیں کہ یہ آیت میرے چچا(انسؓ بن نضر) کے متعلق نازل ہوئی: مِنَ الْمُؤْمِنِينَ رِجَالٌ صَدَقُوا مَا عَاهَدُوا اللَّهَ عَلَيْهِ فَمِنْهُمْ مَنْ قَضَى نَحْبَهُ وَمِنْهُمْ مَنْ يَنْتَظِرُ (الاحزاب:۲۳)یعنی مسلمانوں میں بہت سے ایسے لوگ ہیں جو اپنے وعدہ میں بالکل سچے ہیں ان میں سے بعض اپنی قرارداد کو انجام تک پہنچا چکے ہیں اوربعض وقت کا انتظار کررہے ہیں۔ ان کی بہن ربیع بنت نضر نے انصار کی ایک لڑکی کا دانت توڑدیا تھا، اس کی قوم قصاص کی طالب ہوئی،آنحضرتﷺ نے قصاص کا فیصلہ کیا تو انسؓ بن نضر نے آکر کہا:یا رسول اللہ! خدا کی قسم ربیع کا دانت نہ توڑا جائے گا! ارشاد ہوا خدا کا یہی حکم ہے۔ حضرت انسؓ نے جس ذات پر اعتماد کرکے قسم کھائی تھی،اس نے یہ صورت نکالی کہ لڑکی کے ورثہ دیت لینے پر راضی ہوگئے اب ربیع قصاص سے بچ گئیں،آنحضرتﷺ نے فرمایا کہ خدا کے بعض بندے ایسے بھی ہیں کہ جب قسم کھاتے ہیں تو خدا ان کی قسم پوری کرتا ہے۔ (بخاری:۲/۶۴)