انوار اسلام |
س کتاب ک |
*** سلطنت کے عام حالات حکومت کی طرف سے رعایا کے طرزِ زندگی اور آپس کے تعلقات میں قطعات کوئی دخل نہیں دیا جاتا تھا، شہروں اور قصبوں کے اندرونی انتظامات بھی سب باشندگانِ شہر کے اختیار میں تھے، وہ خود ہی آپس میں آزادانہ اپنی حفاظت کی تدبیریں کرتے اور اگرایک عامل سے ناراض ہوجاتے تواس کووہاں سے تبدیل کرنے کی درخواست خلیفہ کی خدمت میں بھجواتے اور خلیفہ عموماً ان کی درخواست منظور کرلیتا اور کسی شہر کا عامل شہرو الوں کی رضامندی کے بغیر مقرر نہ کیا جاتا، ہرایک شہر کے باشندے بجائے خود ایک فوجی طاقت رکھتے تھے، بسااوقات ایسا ہوتا کہ کسی شہر کے عامل کا کسی فوج نے محاصرہ کرلیا ہے، وہ اپنی سرکاری فوج سے دشمن کا مقابلہ کرنا چاہتا ہے؛ لیکن شہروالوں نے محاصرہ کرنے والے دشمن سے مصالحت کرلی ہے تواس عامل کومجبوراً شہر چھوڑ کرچلا جانا پڑا، شہریوں کے حقوق کوپامال کرنے کی حکام کوعموماً جرأت نہ ہوتی تھی، معمولی سے معمولی آدمی بھی بڑے سے بڑے حاکم بلکہ خلیفہ تک پہنچ سکتا تھا اور جوکچھ اس کے جی میں آئے، کہہ گزرتا تھا، خلفاء عموماً اپنے آپ کوہردل عزیز اور نافع الناس ثابت کرنے کی کوشش کرتے تھے، علوم وفنون کی قدردانی عام طور پرخلفائے عباسیہ نے بہت کی ہے۔