انوار اسلام |
س کتاب ک |
*** نبی اکرمﷺ اور اجتہاد احکام شرع کے اصل مآخذ احکام شرعیہ کا اصل مآخذ تو قرآن وحدیث ہی ہے، فرق یہ ہے کہ قرآن مجید میں الفاظ ومعانی دونوں اللہ تعالیٰ کی طرف سے نازل کی گئی ہیں اور حدیث میں صرف الفاظ اور تعبیر رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کی بیان کردہ ہے؛ پس قرآن وحدیث کا سرچشمہ ذات خداوندی ہے اور واسطہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کا ہے۔ اس لئے آپ صلی اللہ علیہ وسلم کی ہربات وحی پر مبنی اور منشأ ربانی کی ترجمان ہوتی تھی، ارشادباری تعالیٰ ہے: وَمَایَنْطِقُ عَنِ الْہَوٰیo اِنْ ہُوَ اِلَّا وَحْیٌ یُّوْحٰیo (النجم:۳،۴) "اور نہ آپ اپنی خواہشِ نفسانی سے باتیں بناتے ہیں، ان کا ارشاد نری وحی ہے جو ان پر بھیجی جاتی ہے"۔ نیز ارشادخداوندی ہے: "اِنْ اَتَّبِعُ اِلَّا مَایُوْحٰی اِلَیَّ" (یونس:۱۵) بس میں تو اسی کی اتباع کروںگا جو میرے پاس وحی کے ذریعہ سے پہنچاہے۔ اس لئے یہ بات تو ظاہر ہے کہ بنیادی طورپر آپ صلی اللہ علیہ وسلم کے فتاوی وحی کی بنیادپر پورا کرتے تھے، لیکن کیا آپ صلی اللہ علیہ وسلم اجتھاد سے بھی فتویٰ دیتے تھے، اس سلسلہ میں اہلِ علم کے درمیان اختلاف ہے۔ امام مالک، امام شافعی، امام احمدبن حنبل، امام ابویوسف اور اکثر اصولیین اس بات کے قائل ہیں کہ آپ صلی اللہ علیہ وسلم احکام شرعیہ میں بھی اجتھاد پر مامور تھے (کشف الاسرار: ۳/۳۸۶) یہی رائے امام رازی اور قاضی بیضاوی کی بھی ہے (منہاج الوصول: ۲/۹) امام غزالی رحمۃ اللہ علیہ کے نزدیک بھی یہی راحج ہے (المستصفی: ۲/۳۵۵) امام سرخسی رحمۃ اللہ علیہ نے امام ابوحنیفہ رحمۃ اللہ علیہ کے نقطۂ نظر کی اس طرح صراحت کی ہے کہ حضوراکرم صلی اللہ علیہ وسلم اس بات پر مامور تھے کہ کسی بھی واقعہ میں وحی کا انتظار کریں؛ اگرانتظار کے باوجود وحی کا نزول نہیں ہوتا تو یہ آپﷺکے لیے رائے اور اجتھاد پر عمل کرنے کی منجانب اللہ اجازت ہوتی؛ البتہ اگر آپ صلی اللہ علیہ وسلم سے اجتھاد میں چوک ہوتی تو منجانب اللہ متوجہ فرمادیا جاتا، لہٰذا اگر آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے کسی امرکی بابت اجتھاد فرمایاہو اور اللہ تعالیٰ کی جانب سے اس پر کوئی تردید نازل نہ ہوئی ہوتو یہ اس اجتھاد کے قطعی ہونے کی علامت ہے۔ (اصول السرخسی: ۲/۲۰۸۔ کشف الاسرار: ۳/۳۸۶) علامہ ابن قیم رحمۃ اللہ علیہ نے بجالکھا ہے: "اول من قام بھذا المنصب الشریف سیدالمرسلین"۔ (اعلام الموقعین: ۱/۱۱) اس امت کے سب سے پہلے مفتی جناب محمدرسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم تھے۔