انوار اسلام |
س کتاب ک |
*** ۵۶۔قبیصہ بن ذویبؒ نام ونسب قبیصہ نام،ابو اسحق کنیت،نسب نامہ یہ ہے،قبیصہ بن ذویب بن حلحلہ بن عمرو ابن کلیب بن حرام بن عبداللہ بن قمیر بن جشیہ بن سلوں بن کعب بن عمرو خراعی۔ پیدائش فتح مکہ کے سال پیدا ہوئے، ایک روایت یہ بھی ہے کہ ہجرت کے سال ولادت ہوئی،لیکن پہلی روایت زیادہ مشہور ہے۔ (تہذیب الاسماء:۱/۵۶) عبد الملک کا عہد شروع میں مدینہ میں رہتے تھے، پھر شام میں سکونت اختیار کرلی تھی،عبدالملک کے زمانہ میں ان کو بڑا عروج حاصل ہوا،خاتم برداری اور بریددودوعہد ے ان سے متعلق تھے،ممالک محروسہ سے جو خطوط اورخبریں موصول ہوتی تھیں ان کو پڑھ کر عبدالملک کے سامنے پیش کرتے تھے۔ (ابن سعد:۵/۱۳۱) فضل وکمال قبیصہ مدتوں مدینہ میں رہے تھے،ان کے زمانہ میں وہاں صحابہ کی بڑی جماعت موجود تھی،اس کے فیض سے محروم نہ رہے،ان کا شمار علمائے تابعین میں ہے علامہ نووی لکھتے ہیں کہ ان کی توثیق اورعلمی جلالت پر سب کا اتفاق ہے (تہذیب الاسماء:۵/۱۳۱) بڑے بڑے ہمعصر علماء ان کے علمی کمالات کے معترف تھے،مکحول شامی کہتے تھے کہ میں نے قبیصہ سے بڑا جاننے والا نہیں دیکھا (ایضاً) ابن شہاب زہری کہتے تھے کہ وہ اس امت کے علماء میں تھے۔ (تہذیب التہذیب:۸/۳۴۶) حدیث حدیث میں علامہ ابن سعد ثقۃ مامون اورکثیر الحدیث لکھتے ہیں۔ (ابن سعد:۵/۱۳۱) حدیث میں انہوں نے بلالؓ ،عثمانؓ بن عفان، حذیفہ بن یمانؓ ،عبدالرحمن بن عوف زید بنؓ ثابت،عبادہ بن صامت،عمرو بن العاصؓ،محمد بن سلمہؓ،تمیم داریؓ ابودرداءؓ انصاری،مغیرہ بن شعبہؓ،ابوہریرہؓ،ام المومنین عائشہ صدیقہؓ اورام سلمہ وغیرہ سے استفادہ کیا تھا،ان سے استفادہ کرنے والوں میں،امام زہری،رجاء بن حیوٰۃ عبداللہ بن ابی مریم،مکحول اورابوقلابہ جرمی وغیرہ لائق ذکر ہیں۔ (تہذیب:۸۳۴۶) فقہ فقہ میں بھی درک رکھتے تھے،ابن حبان لکھتے ہیں کہ وہ مدینہ کے فقہاء اورصالحین میں تھے (تہذیب:۸/۳۴۷)ابو الزناد انہیں فقہاء میں شمار کرتے تھے (تذکرۃ الحفاظ :۱/۵۲)زید بن ثابتؓ کے فیصلوں کے بڑے عالم تھے ،شعبی کابیان ہے کہ وہ زید بن ثابتؓ کے سب سے بڑے عالم تھے۔ (ابن سعد:۵/۱۳۱) وفات ابن سعد کے بیان کے مطابق ۸۶ میں وفات پائی۔