انوار اسلام |
س کتاب ک |
*** سریہ زید بن حارثہ بجانب بنو سُلیم(ربیع الآخر ۶ہجری) حضور اکرم ﷺ نے حضرت زیدؓ بن حارثہ کی قیادت میں ایک دستہ جموم کی جانب روانہ فرمایا جو بنو سُلیم کے ایک چشمہ کا نام ہے ، جب حضرت زیدؓ وہاں پہنچے تو قبیلہ مزینہ کی ایک عورت حلیمہ ملی جس نے بنو سُلیم کے ٹھہرنے کے مقامات بتلائے جہاں بہت سے اونٹ، بکریاں اور قیدی ہاتھ آئے، حضرت زیدؓ یہ سب لے کر مدینہ واپس ہوئے، حضورﷺ نے حلیمہ کے احسان کے بدلے اسے آزاد کردیا اور اس کی شادی بھی کروادی، (الرحیق المختوم) طبقات میں ہے کہ رسول اﷲ ﷺ نے حضرت زید ؓ بن حارثہ کوربیع الآخر ۶ ہجرمی میں بنو سُلیم کی طرف بھیجا، وہ روانہ ہوکر الجموم پہنچے جو بطن نخل کے بائیں جانب اسی نواح میں ہے ، بطن نخل مدینہ سے اڑتالیس میل دور ہے، وہاں قبیلہ مزینہ کی ایک عورت ملی جس کا نام حلیمہ تھا ، اس نے بنی سُلیم کے ٹھہرنے کے مقامات میں سے ایک مقام بتادیا ، اس مقام پر انھیں اونٹ، بکریاں اور قیدی ملے جن میں حلیمہ مزنیہ کا شوہر بھی تھا ، جب حضرت زیدؓ بن حارثہ وہ سب لے کر جو انھوں نے پایاتھا واپس ہوئے تو رسول اﷲ ﷺ نے مزنیہ کو اس کی جان اور اس کا شوہر حبہ کردیا، بلال بن الحارث کا یہ شعر اسی واقعہ میں ہے : ( قسم ہے تیری زندگانی کی کہ نہ تو جس سے سوال کیاگیاتھا اس نے کوتاہی کی اور نہ حلیمہ ہی تھکی یہاں تک کہ دونوں کی سواری ساتھ ساتھ روانہ ہوئی) (طبقات ابن سعد)