انوار اسلام |
س کتاب ک |
*** ذاتی حالات خانگی زندگی حضرت ابوبکر ؓ بیوی بچوں سے محبت رکھتے تھے،خصوصاً ام المومنین حضرت عائشہ ؓ کو سب سے زیادہ عزیز رکھتے تھے،نواح مدینہ میں اپنی ایک جاگیران کو سپرد کردی تھی ؛لیکن وفات کے وقت خیال آیا کہ اس سے دوسرے وارثوں کی حق تلفی ہوگی ،اس لئے ان کو بلاکر فرمایا"جان پدر افلاس وامارت دونوں حالتوں میں تم مجھے سب سے محبوب رہی ہو؛لیکن جو جاگیر میں نے تمہیں دی ہے،اس میں تم اپنے دوسرے بہن بھائیوں کو شریک کرلو(ابن سعد جزو۳ قسم اول : ۱۳۸) انہوں نے وفات کے بعد حسب وصیت جاگیر تقسیم کردی۔ مہمان نوازی نہایت مہمان نواز تھے؛ چنانچہ ایک مرتبہ شب کے وقت چند اصحاب صفہ ان کے مہمان تھے،انہوں نے اپنے صاحبزادے عبدالرحمن کو ہدایت فرمائی کہ میں آنحضرت صلی اللہ علیہ وسلم کی خدمت میں جاتا ہوں تم میرے واپس آنے سے پہلے ان کی مہمان نوازی سے فارغ ہوجانا، حضرت عبدالرحمن نے حسب ہدایت ان کے سامنے ماحضر پیش کیا؛لیکن انہوں نے صاحب خانہ کی غیر موجودگی میں کھانے سے انکار کردیا،اتفاق سے حضرت ابوبکر صدیق ؓ بہت دیر کے بعد تشریف لائے اور یہ معلوم کرکے کہ مہمان اب تک بھوکے بیٹھے ہیں،اپنے صاحبزادہ پر نہایت برہم ہوئے اور برابھلا کہا اورفرمایا واللہ میں آج اس کو کھانے میں شریک نہیں کرو ں گا’’حضرت عبدالرحمن ؓ ڈرسے مکان کے ایک گوشہ میں چھپ رہے تھے، وہ کسی قدر جرأت کرکے سامنے آئے اور بولے، آپ مہمانوں سے پوچھ لیجئے کہ میں نے کھانے کے لئے اصرار کیا تھا،مہمانوں نے اس کی تصدیق کی اور کہا"خداکی قسم ! جب تک آپ عبدالرحمن کو نہ کھلائیں گے،ہم لوگ بھی نہ کھائیں گے" غرض اس طرح غصہ فرو ہوگیا اوردستر خوان بچھایا گیا،حضرت عبدالرحمن فرماتے ہیں کہ اس روز کھانے میں اس قدر برکت ہوئی کہ ہم لوگ کھاتے جاتے تھے ؛لیکن وہ کسی طرح ختم نہیں ہوتا تھا،یہاں تک کہ اس میں سے کچھ آنحضرت صلی اللہ علیہ وسلم کی خدمت میں بھیج دیا گیا۔ (بخاری ج اول کتاب الادب باب مایکرہ من الغضب واجزاع عندالضیف وباب قول الضیف بصاحب الاآکل حتیٰ تاکل) لباس وغذا زندگی نہایت سادہ تھی،سادھے سیدھے کپڑے استعمال فرماتے تھے،دسترخوان بھی پرتکلف نہ تھا، خلافت کے بعد یہ سادگی اورترقی کرگئی تھی؛چنانچہ وفات کے وقت انہوں نے حضرت عائشہ ؓ سے فرمایا جب سے خلافت کا بار میرے سرپر آیا ہے میں نے معمولی سے معمولی غذا اورچھوٹے موٹےپر قناعت کی ہے،مسلمانوں کے مال میں سے میرے پاس ایک حبشی غلام ،ایک اونٹ اوراس پرانی چادر کے سوا اورکچھ نہیں ہے،میرے بعد یہ تمام چیزیں عمر بن خطاب ؓ کو واپس دےکر ان سے بری ہوجانا" (طبقات بن سعدق ج ۳ : ۱۳۹) حضرت ابوبکر ؓ نے چونکہ اپنی تمام دولت اسلام پر نثار کردی تھی اس لئے عسرت وناداری کے باعث بارہا دو،دو،تین ،تین وقت فاقے سے گزر جاتے تھے، ایک روز آنحضرت صلی اللہ علیہ وسلم نے ان کو اورحضرت عمر ؓ کو مسجد میں بھوک سے بے قرار دیکھا، فرمایا میں بھی تمہاری طرح سخت بھوکا ہوں"حضرت ابوالہیثم انصاری ؓ کو معلوم ہوا تو انہوں نے اپنے گھر پرکھانے کی دعوت دی۔ (موطا امام مالک : ۳۷۱) ذریعہ معاش تجارت اصلی ذریعہ معاش تھی،فرماتے ہیں کہ"میں قریش میں سب سے بڑا اورمتمول تاجر تھا" عہد اسلام میں بھی یہی مشغلہ جاری رہااور مال تجارت لے کر دور دراز ممالک کا سفر اختیار فرمایا؛چنانچہ آنحضرت صلی اللہ علیہ وسلم کی وفات سے ایک سال پہلے تجارت کے خیال سے بصریٰ تشریف لےگئے۔ (سنن ابن ماجی کتاب الادب باب المزاح) خلافت کا بار جب سرپر آیا تو قدرۃ ان کا تمام وقت مسلمانوں کی فلاح و بہبود کے لئے وقف ہوگیا،اس بنا پر صحابہ کرام ؓ نے مشورہ کرکے روزانہ آدھی بکری کا گوشت اوران کے اہل وعیال کےکپڑے اورکھانا مقرر کردیا (طبقات ق ۱ج ۳ :۱۳۰)حضرت ابوبکر ؓ نے اس کو منظور کرکے فرمایا: "قوم جانتی ہے کہ میرا کاروبار میرے اہل وعیال کی حاجت روائی سے قاصر نہ تھا ؛لیکن اب جبکہ مسلمانوں کے کام میں مشغول ہوں تو ابوبکر ؓ کا خاندان حسب ضرورت ان کے مال سے کھائے گا اور ان کا کام کرےگا۔" (بخاری کتاب البیوع کسب الرجل وعملہ بیدہ ج۱ : ۲۷۸) ابن سعد نے وظیفہ کی تفصیل یہ بیان کی ہے کہ ان کو دوچادریں ملتی تھیں، جب وہ پرانی ہوجاتی تھیں تو انہیں واپس کر کے دوسری لیتے تھے، سفر کے موقع پر سواری اورخلافت سے پہلے جو خرچ تھا اسی کے موافق اپنے اوراپنے متعلقین کے لئے خرچ لیتے تھے۔ (طبقات ابن سعد ج ۳ ق ۱ ،: ۱۳۱) جاگیر آنحضرت صلی اللہ علیہ وسلم نے ان کو خیبر میں ایک جاگیر مرحمت فرمائی تھی اس کے علاوہ انہوں نے اطراف مدینہ اوربحرین میں دوسری جاگیر یں بھی حاصل کی تھیں۔ (طبقات ابن سعد ج ۳ ق ۱ : ۱۳۸) حلیہ حضرت ابوبکر ؓ نہایت نحیف ولاغراندام تھے،چہرہ کم گوشت اوررنگ گندم گوں تھا،پیشانی بلندوفراخ اورآنکھیں دھنسی ہوئی تھیں ،بالوں میں مہندی کاخضاب کرتے تھے۔ ازواج واولاد حضرت ابوبکر ؓ نے مختلف اوقات میں متعدد شادیاں کیں، جن بیویوں سے اولاد ہوئی ان کے نام یہ ہیں: قتیلہ یا قتلہ: ان سے حضرت عبداللہ اورحضرت اسماء پیدا ہوئیں۔ ام رومان: یہ ام المومنین حضرت عائشہ اورحضرت عبدالرحمان ؓ کی ماں تھیں۔ حبیبۃ بنت خارجہ: حضرت ابوبکر ؓ کی سب سے چھوٹی صاحبزادی ام کلثوم ان ہی کے بطن سے تھیں۔