انوار اسلام |
س کتاب ک |
|
*** مغولانِ چنگیزی کی حکومت ربطِ ماقبل ہلاکوخاں کی چڑھائی اور بغداد کی تباہی کا حال اوپر کسی باب میں بیان ہوچکا ہے،سلطنتِ اسلامیہ اندلس کے حالات بھی ہم ختم کرچکے ہیں،خلفائے عباسیہ مصر کا اجمالی تذکرہ بھی اوپر آچکا ہے،عبید یین مصر کو بھی خلافت وامامت کا دعویٰ تھا،اُن کے حالات بھی اس سے پہلے باب میں بیان ہوچکے ہیں ،دسویں صدی ہجری کے ابتدائی حصے میں مصر کے آخر عباسی خلیفہ نے سلطان سلیم عثمانی کو خلافت سپرد کی اوراُس کے بعد خاندانِ عثمانیہ کے سلاطین خلفائے اسلام کہلائے،اختصار کو مدِّ نظر رکھنے اور خلافت اسلامیہ کو بیان کرنے والے مؤرخ کے لئے جائز تھا کہ وہ ناقابلِ التفات اور چھوٹی چھوٹی اسلامی حکومتوں کو چھوڑ کر خلافتِ عثمانیہ کا حال بیان کرکے اپنی تاریخ کو زمانہ موجودہ تک پہنچادیتا لیکن میں نےسلطان سلیم عثمانی تک خلافتِ اسلامیہ کے پہنچنے کا حال بیان کرکے پھر عہدِ ماضی کی طرف واپس ہونا ضروری سمجھا اور بعض اُن اسلامی حکومتوں کا ذکر لازمی خیال کیا جو کسی نہ کسی وجہ سے قابل التفات اور تاریخ اسلام کا مطالعہ کرنے والے کیلئے ضروری سمجھی جاسکتی تھیں، اس طرح ہم کو سلطنت عثمانیہ کی ابتدا سے پہلے کے تمام اہم اور ضروری حالات سے فارغ ہوجانا چاہئے، اُس کے بعد سلطنتِ عثمانیہ روم اوراُس کی معاصر سلطنتوں کے حالات بیان ہوں گے۔ اس سلسلہ میں یہ بھی عرض کردینا ضروری معلوم ہوتا ہے کہ ہندوستان کی اسلامی حکومت کا حال میں اس کتاب میں نہ لکھوں گا،کیونکہ ہندوستان کی ایک الگ مستقل تاریخ لکھنے کا عزم ہے اوراُس میں ہندوستان کی حکومتِ اسلامیہ کے تفصیلی حالات بیان ہوں گے، اس وقت مناسب معلوم ہوتا ہے کہ مغلوں کے خروج کا ذکر کیا جائے جس کو مورخین نے فتنہ تاتار کے نام سے موسوم کیا ہے،اس طرح مغلوں کے تین سو سال کے ابتدائی حالات پڑھنے کے بعد اورشام وایران کی بعض اسلامی سلطنتوں کے حالات سے فارغ ہوکر ہم اس قابل ہوجائیں گے کہ سلطنت عثمانیہ کی تاریخ شروع کردیں۔