انوار اسلام |
س کتاب ک |
|
*** مولانا شاہ عبدالقادر رائے پوریؒ (م:۱۳۸۲ ھ /۱۹۶۲ء) ۱۔پیغمبر ایسے خاندان میں پیدا ہوتے ہیں جو قوم میں ایسا ہو کہ لوگوں میں اس خاندان کی عزت ہو اور لوگ اس کے اتباع کو پسند کرتے ہوں اور اس خاندان میں سب سے زیادہ خوبیاں ہوں تاکہ پیغمبر کو لوگ طبعاً پسند کرتے ہوں، پیغمبر کے قومی اخلاق پسندیدہ خوبیوں کے ہوں اورجو باتیں نخوت و تکبر وغیرہ کی خاندان میں ہوں وہ پیغمبر میں نہیں ہوتیں تاکہ اس سے لوگوں کو خاندانی اورقومی تصادم کم سے کم ہو ؛بلکہ نہ ہو اور پھر اسی قوم میں سے اس پیغمبر کے مخالف اورخاندان میں اس کو رد کرنے والے ہوا کرتے ہیں تاکہ ان میں سے جو متاثر ہوں ان کی لوگ سند پکڑیں کہ یہ مان گئے ہیں تو ہم کو کیا مار ہے،اتنی شدید مخالفت کے بعد جو مانے ہیں تو پیغمبر میں واقعی خوبی ہے ورنہ یہ کیوں مانتے ۔ (ارشادات قطب الارشاد حضرت مولانا شاہ عبدالقادر رائے پوری،ص:۲۳) ۲۔بغیر توجہ کے کوئی چیز پورے طور پر حاصل نہیں ہوتی۔ (ارشادات قطب الارشاد حضرت مولانا شاہ عبدالقادر رائے پوری،ص:۲۳) ۳۔جس سے مخلوق کو فائدہ پہنچنے کی امید ہو اس کو اپنے جائز دنیاوی نفع نقصان سے بھی اونچا ہوجانا چاہئے تب ہی نفع پہنچ سکتا ہے۔ (ارشادات قطب الارشاد حضرت مولانا شاہ عبدالقادر رائے پوری،ص:۳۳) ۴۔شریعت کی پابندی کرنا گویا اخلاق کو صحیح کرنا ہے جو اخلاق صحیح کرلیتا ہے وہ دائمی راحت اورآرام کی زندگی پاتا ہے، ہر شخص یہاں تک کہ دہریوں کا مقصد بھی راحت کی دائمی زندگی حاصل کرنا ہے تو جب انسان شریعت کے مطابق اخلاق کرلیتا ہے تو گویا خداوند تعالیٰ کی دائمی زندگی اورراحت کی زندگی سے حصہ پاتا ہے؛کیونکہ ہر خوبی تو خداوند تعالیٰ ہی میں ہے ،توخوبیاں وہیں سے حاصل ہوئیں اپنے اندر تو کوئی خوبی نہیں ہے اوراپنے اندر کوئی خوبی سمجھنا ان کے ہاں یہی تو شرک ہے۔ (ارشادات قطب الارشاد حضرت مولانا شاہ عبدالقادر رائے پوری،ص:۷۱) ۵۔ہمارے نزدیک رؤیت باری تعالیٰ کے لئے طویل سفر ہے یہاں صحیح راستہ اختیار کرنے کے بعد پھر تمام عمر شریعت پر عمل پیہم گویا چلنا ہے پھر مرنا ہے وہاں بھی قیامت تک چلنا ہے،پھر قیامت کے بعد جب جنت میں پہنچ جائیں گے وہاں بھی چلا چل ہے،پھر خدا جانے کتنے عرصہ بعد جب اس کی اہلیت ہوگی تو رؤیت نصیب ہوگی،ورنہ چلنا ہی چلنا ہے،یہ ٹھیک ہے کہ ہر چلنا الگ ہے اوراس کی کیفیت اورحیثیت بھی الگ الگ ہے۔ (ارشادات قطب الارشاد حضرت مولانا شاہ عبد القادر رائے پوری،ص:۷۴) اصل بات یہ ہے کہ جسے چاہت ہوتی ہے اسے محبوب سے ملاقات اوراس کی زیارت کا تھوڑا سا عرصہ بھی بہت زیادہ معلوم ہوتا ہے،جس سے ملنے کی چاہت ہی نہ ہو تو سال سالہا کی جدائی بھی دل پر اثر انداز نہیں ہوسکتی، حضرت رائے پوریؒ کا یہ ارشاد حب الہی کی طرف اشارہ کررہا ہے۔ ۶۔انسان ایک وقت فرشتوں پر بھی سبقت لے جاتا ہے تو دوسرے وقت شیاطین کو مات کرتا ہے۔ (ارشادات قطب الارشاد حضرت مولانا شاہ عبدالقادر رائے پوری،ص:۸۲) ۷۔میرے خیال میں جب قوم ترقی کرے گی تو مذہبیت سے بوجہ جدید علوم میں اشتغال وانہماک کے نا آشنا ہوجائے گی اور مذہب کا درجہ ثانوی اورثالث ؛بلکہ صفر کے برابر ہوجائے گا۔عام رجحان مذہب سے یگانگی کا جو ہوتا جارہا ہے اس کے پیش نظر میرا خیال ہے کہ جتنی دنیاوی ترقی ہندوستان کو ہوگی یہاں سے مذہبیت رخصت ہوجائے گی؛کیونکہ فی زمانہ دنیاوی اورسیاسی ترقی جیسی یورپ لارہا ہے وہ ایسے علوم کے اکتساب پر منحصر ہے جن میں انہماک سے مذہبی لاپرواہی اوربےدینی پیدا ہوتی ہے۔ (ارشادات قطب الارشاد حضرت مولانا شاہ عبد القادر رائے پوری،ص:۹۸) ۸۔انسان بیماریوں سے بار بار چھٹکارا پاتا ہے مگر آخراس کے لئے موت ہے،ہرچیزکوسوائےخداکےفناہے، اس لئے انسان کو چاہئے کہ بیماریوں سے فائدہ اٹھائے،یہ انسان کو بیدار کرنے کے لئے کار آمد ہیں،تاکہ وہ گناہوں سے تائب ہو اورخدا تعالیٰ کی رضا مندی حاصل کرنے کے لئے یاد الہیٰ اورنیک کاموں میں ساعی ہو۔ (ارشادات قطب الارشاد حضرت مولانا شاہ عبدالقادر رائے پوری،ص:۱۱۱) ۹۔تصوف کیا ہے دنیا کے تمام مباح کاموں اورجائز کاروبار کو بھی دین بنادینا،یاد رکھو! اگر اس نیت کو بیداررکھ کر کہ یہ کام اللہ کے لئے یعنی اس کی رضا کے حصول اورتعمیل احکام میں کرتا ہوں ،کام کئے جائیں تو وہ بہت سی نفلی عبادتوں سے افض ہوجاتے ہیں۔ (ارشادات قطب الارشاد حضرت مولانا شاہ عبدالقادر رائے پوری،ص:۱۳۱) ۱۰۔لوگ بناوٹ سے اپنے آپ کو حقیر ظاہر کرتے ہیں،حالانکہ دل میں اپنے متعلق یہ نہیں ہوتا یہ تو نفاق ہے اورکسر نفسی اگر واقعی ہو تو یہ بڑی چیز ہے۔ (ارشادات قطب الارشاد حضرت مولانا شاہ عبد القادر رائے پوری،ص:۱۳۹) ۱۱۔صحبت کے آداب،جس کی صحبت اختیار کی جائےاس کی محبت خود سکھادیتی ہے۔ (ارشادات قطب الارشاد حضرت مولانا شاہ عبدالقادر رائے پوری،ص:۱۵۱) ۱۲۔غیر مسلم بھی مجاہدات کے ثمرات سے محروم نہیں رہتے جو کرے گا وہ پائے گا مگر اس سے رضا کا حاصل ہونا لازم نہیں آتا کہ وہ تو پیغمبروں کے اتباع میں حاصل ہوسکتی ہے۔ (ارشادات قطب الارشاد حضرت مولانا شاہ عبدالقادر رائے پوری،ص:۱۵۴) ۱۳۔انسان کا قاعدہ یہ ہے کہ جو کام زندگی بھر کرے بڑھاپے میں وہی خیالات گھومتے ہیں اورحرص تو حدیث میں آیا ہے کہ بڑھاپے میں جوان ہوجاتی ہے بشرطیکہ جوانی اورشروع عمر میں اس کا علاج نہ کردیا جائے،اخلاق میں سے حرص کو یہ خصوصیت حاصل ہے کہ اس کو جوانی میں قابو نہ کرلیا جائے تو بڑھاپے میں بڑھتی ہے کیونکہ حرص کا کوئی خاتمہ نہیں ہوتا۔ (ارشادات قطب الارشاد حضرت مولانا شاہ عبد القادر رائے پوری،ص:۱۸۳) ۱۴۔جس کو کوئی کام کرنا ہو پہلے تو جو سوچنا ہو سوچ لے اور پھر جب طے کرلیا تو مر مٹنے کا عزم کرکے اس پر جم جائے یہ طریق ہرکام کا ہے اور اس کے سوا کسی کام میں ہرگز کبھی کامیابی نہیں ہوا کرتی۔ (ارشادات قطب الارشاد حضرت مولانا شاہ عبدالقادر رائے پوری،ص:۱۹۹) ۱۵۔آزادی میں ہم کیا خوشی محسوس کریں کہ مسلم قوم تو مذہب سے دور ہوگئی علماء کے خلاف چلی اوراب آئندہ اول تو اس افتراق وانشقاق کے باعث ہمیشہ جرمنی اور فرانس کی طرح لڑائیاں رہیں گی اور اگر ملک نے ترقی کی تو مادی ترقی ہوگی مگر مذہب کے لئے تو اب کوئی جگہ نہیں آتی۔ (ارشادات قطب الارشاد حضرت مولانا شاہ عبد القادر رائے پوری،ص:۲۱۴) ۱۶۔ولایت تھوڑا کھانے یا زیادہ روزے رکھنے اور کاروبار چھوڑکر بیٹھنے میں نہیں ؛بلکہ عام آدمیوں کی طرح رہنے والوں میں سے جو ایمان،نیک کام اورتقویٰ میں بلند ہوں وہ پیغمبروں کے مطیع اور کاروباری بھی ہوں تو سبحان اللہ،اچھے آدمی ولی ہوتے ہیں بشرطیکہ اخلاق اورعادات وغیرہ اچھےہوں۔ (ارشادات قطب الارشاد حضرت مولانا شاہ عبد القادر رائے پوری،ص:۲۲۵) ۱۷۔اصل ترقی ندامت اور عاجزی میں ہے بعض دفعہ کسی گناہ کا ہونا یا مضبوط توبہ کے ٹوٹنے پر ندامت اورعاجزی کا احساس اورخدا کی طرف توجہ اوریہ وجدان ہونا کہ خدا کی توفیق کے بغیر کوئی نیکی نہیں ہوسکتی اور اس کی مدد کے بغیر کسی گناہ سے نہیں بچا جاسکتا یہ انسان کے لئے اتنی ترقی کا باعث ہوتا ہے بہت زیادہ،شاید اگر ایسامعاملہ پیش نہ آتا تو کبھی اتنی ترقی نہ ہوتی۔ (ارشادات قطب الارشاد حضرت مولانا شاہ عبدالقادر رائے پوری،ص:۲۶۶) ۱۸۔کاملین سے بھی بعض اوقات کوئی ایسی فروگذاشتیں ہوتی رہتی ہیں جن کی وجہ سے وہ خدا کے ہاں گڑ گڑاتے ہیں اور عاجزی اوراستغفار کرتے ہیں اوراس پر ان کو اتنی ترقی ہوتی ہے کہ ویسے کسی طرح شاید نہ ہوتی۔ (ارشادات قطب الارشاد حضرت مولانا شاہ عبدالقادر رائے پوری،ص:۲۶۶ٌ ۱۹۔اگر انسان سے غلطی نہ ہو تو انسان ملک محبوس بن جائے کہ اس کا جو مقام ہے وہ ہے اوروہاں سے آگے ترقی نہیں کرسکتا مگر انسان کو جو ترقی کا جوہر دیا ہے وہ اس طرح بے کار ہوجائے۔ (ارشادات قطب الارشاد حضرت مولانا شاہ عبدالقادر رائے پوری،ص:۲۶۷) ۲۰۔جوشخص صرف مخلوق کا علم رکھتا ہے اوریہاں اس سے ہی لذت گیر ہوتا ہے تو مخلوق کے فنا ہوجانے کی وجہ سے یہ علم بھی فنا ہوجائے گا اوراس کی بدولت قائم کردہ راحتیں بھی ختم ہوجائیں گے۔ (ارشادات قطب الارشاد حضرت مولانا شاہ عبدالقادر رائے پوری،ص:۲۷۰)