انوار اسلام |
س کتاب ک |
*** حیات طیبہ:۵ہجری(۶۲۶ء) غزوہ ذات الرقاع(محرم۵ہجری) رقعہ کی جمع ہے رقاع ہے، جس کے معنی ہیں پیوند ، ابن ہشام کے بیان کے مطابق جھنڈے میں پیوند لگائے گئے تھے اس لئے رقاع نام پڑا ، اس غزوہ میں پیدل چلنے سے مجاہدین کے پاؤں پھٹ گئے تھے ، ایڑیاں چھد گئی تھیں، بعض کے ناخن تک گر گئے تھے اس لئے ان پر دھجیاں باندھ لی گئی تھیں، یہ غزوہ اسی نام سے مشہور ہے یعنی کپڑوں کی دھجیوں والی لڑائی ، امام نووی کہتے ہیں کہ ذات الرقاع ایک پہاڑ کا نام ہے ، کامل ابن اثیر کابیان ہے کہ ایک پہاڑ ہے جس کے کچھ حصے سفید ، سیاہ ، لال ہیں جو نخلہ میں واقع ہے ، ابن اسحق نے ایک درخت کے نام پر اس غزوہ کوموسوم کرنا لکھا ہے ، حضوراکرم ﷺکو اطلاع ملی کہ نجد میں غطفان کے دو قبیلے ثعلبہ اور انمار مدینہ پر حملہ کرنے کے لئے جمع ہورہے ہیں، چنانچہ آپﷺ حضرت عثمانؓ بن عفان کو اپنا نائب مقرر کرکے چار سو (یا سات سو) صحابہؓ کے ساتھ محرم ۵ ہجری میں ذات الرقاع کے علاقہ کی طرف روانہ ہوگئے، چار روز بعد وہاں پہنچے ، یہ مقام نخیل کے قریب تھا جو سعد اورشقرہ کے درمیان ہے، وہاں ایک ایسے میدان میں ڈیرے ڈالے جس کے چاروں طرف سرخ ‘ سفید اور سیاہ رنگ کی پہا ڑیاں تھیں اور یوں نظر آتا تھا گویا رنگ برنگ کے کپڑے دھوپ میں لٹکے ہوئے ہیں ،