انوار اسلام |
س کتاب ک |
*** حاکم دومۃ الجندل کی اطاعت اس کے بعد حضور اکرم ﷺ نے حضرت خالدؓ بن ولید کو چار سو بیس سواروں کے ساتھ دومۃ الجندل کے حاکم اکیدر بن عبدالملک جو کندہ کا ایک شخص تھا اور مذہباً نصرانی تھا کے پاس بھیجا ، حضورﷺ نے حضرت خالدؓ سے فرمایاکہ تم اسے گائے بیل کا شکار کھیلتے ہوے پاؤ گے، حضرت خالدؓ اکیدر کے قلعہ کے پاس پہنچے تو گرمی کی چاندنی رات تھی، اکیدر قلعہ میں موجود تھا اور اس کی بیوی بھی ساتھ تھی، یکایک ایک نیل گائے وہاں پہنچی اور قلعہ کے دروازہ پر اپنے سینگ رگڑنے لگی، اکیدر اور اس کے کچھ اہلِ خاندان جس میں اس کا بھائی حسّان بھی تھا اس کے ساتھ شکار کے لئے نکلے ، جیسے ہی وہ لوگ نکلے رسول اﷲ ﷺ کے سواروں سے ان کی مدبھیڑ ہوئی ، انھوں نے اکیدر کو گرفتار کیا اور اس کا بھائی قتل ہوگیا، اس کے مقتول بھائی پر زربفت کی ایک قباء تھی جسے حضرت خالدؓ نے اتار کر حضور ﷺ کے پاس بھیج دیا، ابن اسحاق کا بیان ہے کہ جس وقت یہ قباء رسول اﷲﷺ کی خدمت میں لائی گئی تو مسلمان اسے چھو چھو کر دیکھ رہے تھے اور اس پر تعجب کررہے تھے، حضور اکرم ﷺ نے فرمایا ! " کیا تم اس پر تعجب کررہے ہو؟ قسم ہے اس ذات کی جس کے قبضہ میں میری جان ہے دیکھو جنت میں سعدؓ بن معاذ کے رومال اس سے کہیں زیادہ بہتر ہیں" حضرت خالدؓ اکیدر کو حضور اکرم ﷺ کی خدمت میں لے آئے، آپﷺ نے اس کی جان بخشی کی اور دو ہزار اونٹ اور آٹھ سو غلام ، چار سو زرہیں اور چار سو نیزوں کی شرط پر مصالحت فرمائی، اس نے جزیہ دینا بھی منظور کیا،