انوار اسلام |
س کتاب ک |
|
*** اکثرجنتی کون ہوں گے؟ فقیر، مسکین: حدیث:حضرت اسامہ رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ جناب رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے ارشاد فرمایا: قُمْتُ عَلَى بَابِ الْجَنَّةِ فَإِذَا عَامَّةُ مَنْ یَّدْخُلَهَا الْفُقَرَاءَ الْمَسَاكِينُ۔ (بخاری:۵۱۹۶۔ مسلم:۲۷۳۶۔ احمد:۵/۲۰۵) ترجمہ:میں جنت کے دروازہ پرکھڑا ہوں گا اس سے اکثرطور پرگذرنے والے جولوگ ہوں گے وہ فقیر (محتاج) اور مسکین ہوں گے۔ ضعفاء، مظلوم: حدیث:حضرت ابوہریرہ رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ جناب رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے ارشاد فرمایا: أَلَاأَخْبَرَكُمْ بِأَهْلِ الْجَنَّةِ؟ قَالُوا بَلَى يَارَسُولَ اللَّهِ! قَالَ ھُمُ الضُّعَفَاءُ الْمَظْلُومُونَ۔ (مسندطیالسی:۲۰۲۰۔ مسنداحمد:۲/۳۶۹۔ صفۃ الجنۃ ابونعیم:۷۴) ترجمہ:میں آپ حضرات کواہلِ جنت کے متعلق نہ بتلاؤں (کہ وہ کون لوگ ہوں گے) صحابہ کرام رضی اللہ عنہم اجمعین نے عرض کیا کیوں نہیں؟ یارسول اللہ! (ضرور بتائیں) توآپ نے ارشاد فرمایا: ضعیف مظلوم لوگ ہیں۔ فائدہ:ایسے لوگ جنت میں کثرت سے ہوں گے شروع داخلہ کے وقت ظالم اور گناہگار لوگ جب دوزخ سے سزاکاٹ کرجنت میں داخل ہوجائیں گے اس وقت بھی ان کی تعداد زیادہ ہوگی؛ کیونکہ یہ لوگ طاقتوروں اور امیروں کی بہ نسبت زیادہ مسلمان ہوتے ہیں امیر تھوڑے مسلمان ہوتے ہیں یعنی مسلمانوں کی کثرت غریبوں میں پائی جاتی ہے اور اسلام پرعمل بھی زیادہ ترغریب مسلمان ہی کرتے ہیں، واللہ اعلم۔ عاجزی کرنے والے ضعیف: حدیث:حضرت حارثہ بن وہب رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ جناب رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے ارشاد فرمایا: أَلَاأُخْبِرُكُمْ بِأَهْلِ الْجَنَّةِ؟ قَالُوْا بَلیٰ قَالَ كُلُّ ضَعِيفٍ مُتَضَعِّفٍ لَوْأَقْسَمَ عَلَى اللَّهِ لَأَبَرَّهُ۔ ترجمہ:کیا میں تمھیں جنت میں جانے والوں (کی پہچان) نہ بتاؤں؟ صحابہ کرامؓ نے عرض کیا کیوں نہیں توآپ نے ارشاد فرمایا: ہرضعیف عاجزی کرنے والے اگریہ اللہ تعالیٰ پر (کسی کام کے کرنے کی) قسم کھابیٹھیں تواللہ تعالیٰ ان کی قسم کوپورا کردیں۔ متوکلین اور خائفین: حدیث:حضرت ابوہریرہ رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ جناب رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے ارشاد فرمایا: يَدْخُلُ الْجَنَّةَ أَقْوَامٌ أَفْئِدَتُهُمْ مِثْلُ أَفْئِدَةِ الطَّيْرِ۔ (مسلم، كِتَاب الْجَنَّةِ وَصِفَةِ نَعِيمِهَا وَأَهْلِهَا،بَاب يَدْخُلُ الْجَنَّةَ أَقْوَامٌ أَفْئِدَتُهُمْ مِثْلُ أَفْئِدَةِ الطَّيْرِ،حدیث نمبر:۵۰۷۴، شاملہ، موقع الإسلام) ترجمہ:جنت میں بہت سی جماعتیں ایسی داخل ہوں گی جن کے دل پرندوں کے دلوں کی طرح ہوں گے۔ فائدہ:علامہ نووی نے اس حدیث کی شرح میں فرمایا ہے کہ یہ لوگ (دنیا میں کھانے پینے کے اعتبار سے) دبلے پیٹ والے ہوں گے یایہ مطلب ہے کہ ان حضرات پراللہ تعالیٰ کا خوف اس طرح سے غالب ہوگا جس طرح سے سب جانداروں میں پرندہ سب سے زیادہ خوف کھانے والا ہوتا ہے اسی کے متعلق اللہ تعالیٰ ارشاد فرماتے ہیں إِنَّمَا يَخْشَى اللَّهَ مِنْ عِبَادِهِ الْعُلَمَاءُ (فاطر:۲۸) بلاشبہ اللہ تعالیٰ اس کے بندوں میں سے علماء ہی خوب ڈرتے ہیں؛ اسی وجہ سے بہت سے اسلاف اللہ تعالیٰ سے انتہاء درجہ میں ڈرتے تھے اور مذکورہ حدیث کا ایک معنی یہ بھی کیا گیا ہے کہ اس سے اللہ تعالیٰ پرتوکل کرنے والے حضرات مراد ہیں، واللہ اعلم۔ (نووی شرح مسلم، تحت حدیث مذکور:۲۸۴۰) سادہ لوح حضرات: حدیث:حضرت انس رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ جناب رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے ارشاد فرمایا: أَكْثَرَ أَهْلِ الْجَنَّةِ الْبُلْهُ۔ (مجمع الزوائد:۱۰/۴۰۲) ترجمہ:جنت میں اکثرجانے والے سادہ لوح حضرات ہوں گے۔