انوار اسلام |
س کتاب ک |
|
*** ابوجعفر ہارون الرشید بن مہدی ابوجعفر ہارون الرشید بن مہدی بن منصور بن محمد بن علی بن عبداللہ بن عباس سنہ۱۴۸ھ میں بمقام رَے خیزران کے بطن سے پیدا ہوا، ایک ہفتہ پہلے یحییٰ بن خالد کا بیٹا فضل بن یحییٰ پیدا ہوا تھا، ہارون کی ماں خیزران نے فضل کواور فضل کی ماں نے ہارون کودودھ پلایا تھا، ہارون الرشید شب یک شنبہ ۱۴/ربیع الاوّل سنہ۱۷۰ھ کواپنے بھائی کے مرنے پرتختِ خلافت پربیٹھا، اسی شب اس کا بیٹا مامون پیدا ہوا، یہ عجیب اتفاق کی بات ہے کہ ایک ہی رات میں ایک خلیفہ فوت ہوا، دوسرا تخت نشین ہوا اور تیسرا خلیفہ پیدا ہوا، ہارون الرشید کی کنیت پہلے ابوموسیٰ تھی؛ لکن بعد میں ابوجعفر ہوگئی، ہارون الرشید کشیدہ قامت اور خوبصورت آدمی تھا۔ ہارون الرشید نے تخت نشین ہوتے ہی یحییٰ بن خالد برمک کووزیر اعظم بنایا اور قلمدان وزارت کے ساتھ خاتمِ خلافت اس کے سپرد کرکے تمام مہماتِ سلطنت میں مختارِ کل بنادیا، خیزران جوہادی کے زمانے میں انتظاماتِ سلطنت سے بے تعلق اور معطل کردی گئی تھی، اب یحییٰ بن خالد کے ساتھ مل کرپھرسلطنت کے کام انجام دینے لگی، یحییٰ اور خیزران کے اختیارات کا یہ مطلب نہ سمجھنا چاہیے کہ ہارون الرشید خود سلطنت کے کاموں سے بے خبراور بے تعلق تھا؛ بلکہ ہارون الرشید کویحییٰ اور خیزران کی عزت افزائی مقصود تھی اور وہ ان کواپنا حقیقی خیرخواہ یقین کرتا اور اُن کے ہرایک مشورہ کوقابل اعتماد جانتا اور یحییٰ سے مشورہ لیے بغیر کوئی کام نہ کرتا تھا، ایک بائیس تیئیس سال کے نوجوان خلیفہ کی یہ انتہائی قابلیت اور دانائی سمجھنی چاہیے کہ اس نے وزارت کے لیے ایک ایسے شخص کومنتخب کیا جواس عہدۂ جلیلہ کے لیے بے حدموزوں اور مناسب تھا۔ تختِ خلافت پرمتمکن ہونے کے بعد ہارون الرشید کے عُمال کے عزل ونصب اور تغیروتبدل سے نظامِ حکومت کوپہلے سے زیادہ مستحکم ومضبوط بنانے کی کوشش کی، عمر بن عبدالعزیز عمری کومدینہ منورہ کی گورنری سے معزول کرکے اسحاق بن سلیمان کومقرر کیا، افریقہ کی گورنری پرروح بن حاتم کوبھیجا، سرحدی علاقے کوجزیرہ اور قنسرین سے جدا کرکے ایک الگ صوبہ عواصم کے نام سے بنایا، خلافت کے پہلے ہی سال جب حج کا موسم آیا توحج کرنے کے لیے گیا، حرمین شریفین میں اس نے اپنی سخاوت اور دریادلی کا خوب اظہار کیا۔ سنہ۱۷۱ھ میں بنوتغلب کے زکوٰۃ وصدقات کی وصولی پرروح بن صالح ہمدانی کومامور کیا، روح اور بنی تغلب میں مخالفت ہوگئی، روح نے بنی تغلب کے زکوٰۃ وصدقات کی وصولی پرروح بن صالح ہمدانی کومامور کیا، روح اور بنی تغلب میں مخالفت ہوگئی، روح نے بنی تغلب کی سرکوبی کے لیے لشکر فراہم کیا، بنی تغلب نے روح پرشب خون مارا اور اس کوقتل کردیا۔ ادریس بن عبداللہ کا ذکر اوپر آچکا ہے کہ وہ ہادی کے عہدِ خلافت میں جنگ فخ سے فرار ہوکر بلادِ مغرب کی طرف فرار ہوگئے تھے، وہاں انھوں نے بربریوں میں اپنی امامت کی دعوت شروع کی اور سنہ۱۷۲ھ میں شہردلیلہ کے اندر خروج کرکے علانیہ لوگوں سے بیعت لی اور ملکِ مراقش میں اپنی سلطنت قائم کرلی یہ علویوں کی سب سے پہلے حکومت تھی جومراقش میں قائم ہوئی، عالمِ اسلامی میں اندلس کا ملک خلافتِ عباسیہ سے نکل گیا، ہارون الرشید نے اس خبر کوسن کرسلیمان بن جریرالمعروف بہ تماخ کوجواس کا غلام تھا، مراقش کی جانب تنہا روانہ کیا کہ ادریس بن عبداللہ کا کام تمام کرکے آئے؛ چنانچہ شماخ نے وہاں پہنچ کرادریس بن عبداللہ کے ہاتھ پربیعت کی اور ہارون الرشید کی برائیاں بیان کرکے ادریس کی خدمت میں تقرب حاصل کرلیا اور موقع کا منتظر رہا؛ چنانچہ سنہ۱۷۷ھ میں مہر کے ذریعہ ادریس بن عبداللہ کا کام تمام کرکے واپس چلاآیا؛ مگراس سلطنت کا جوادریس نے قائم کی تھی سلسلہ اس طرح قائم رہا کہ ادریس بن عبداللہ کی وفات کے بعد ان کی کسی کنیز کے پیٹ سے لڑکا پیدا ہوا اُس کا نام بھی بربریوں نے ادریس ہی رکھا اور پھراس کواپنا امام بنایا، ادریسی سلطنت کا ذکر بعد میں کیا جائے گا، چند روز کے بعد علاقہ تونس میں بھی عباسیہ حکومت براہِ راست قائم نہ رہی؛ بلکہ وہاں بھی ایک جداحکومت قائم ہوکر برائے نام خلافتِ عباسیہ کی سیادت باقی رہ گئی تھی؛ اس طرح کافی مغربی حصہ حکومتِ عباسیہ سے خارج ہوگیا۔ سنہ۱۷۳ھ میں محمد بن سلیمان گورنربصرہ نے وفات پائی، ہارون الرشید نے اس کے مال واسباب کوضبط کرکے بیت المال میں داخل کردیا، اس سے پیشتر محمد بن سلیمان کا حقیقی کا حقیقی بھائی جعفر بن سلیمان نے مسلمانوں کے شوق اور مالِ غنیمت کوغصب کرکے بہت سامان جمع کرلیا ہے، اب جب کہ محمد بن سلیمان کی وفات کے بعد جعفر اُس کے ترکہ کا مدعی ہوا توہارون الرشید نے اسحاق بن سلیمان کو سندھ ومکران کی حکومت پرمامور کیا اور یوسف بن امام ابویوسف کی زندگی میں عہدۂ قضا پرمامور کیا۔