انوار اسلام |
س کتاب ک |
*** دولتِ سامانیہ (ماوراءالنہر وخراسان) سامانیوں کا حال بھی کسی قدر اوپر بیان ہوچکا ہے، سنہ۲۹۰ھ میں جب سامانیہ حکومت ماوراءالنہر کے صفاریوں سے خراسان، علویوں سے طبرستان چھین لیا توماوراءالنہر یعنی سمرقند وبخارا سے لے کرخلیفہ فارس اور بحیرہ قزوین تک اس حکومت کی حدود وسیع ہوگئیں؛ اسی زمانہ سے وصبہ ماوراءالنہر بھی خلافتِ عباسیہ کی ماتحتی سے آزاد ہوگیا، سامانی خاندانوں نے سوسوا سوسال تک حکومت کی، اس سلطنت نے علوم وفنون اور تہذیب وشائستگی کوفروغ دینے میں قابل قدر حصہ لیا، بخارا وسمرقند علوم وفنون کے مرکز بن گئے اور وہاں ایسے ایسے زبردست علماء پیدا ہوئے کہ آج تک دنیا میں اُن کی شہرت موجود ہے، قریباً نصف صدی کے بعد خراسان وفارس وطبرستان حکومت سامانیہ کے قبضہ سے نکل گئے اور دولت بنی بویہ نے ان علاقوں پراپنی حکومت قائم کرکے سامانیوں کوبے دخل کردیا؛ پھراس خاندان میں ترک غلاموں کے قابو یفتہ ہونے سے جلد ازجلد زوال آنا شروع ہوا۔ سنہ۳۸۴ھ میں اس خاندان کے ایک ترک غلام الپتگین نے سلطنت سامانیہ کے اس حصہ پرجودریائے جیحون کے جنوب میں تھا، خود مختارانہ قبضہ کرلیا اور سنہ۳۸۰ھ سے سنہ۳۸۹ھ تک ایلک خان ترک نے سامانی سلطنت کے باقی اس حصہ پرجودریائے جیحون کے شمال میں ہے، قبضہ کرکے اس خاندان کونیست ونابود کردیا، خاندان سامانیہ کی تاریخ اس لیے اور بھی زیادہ دلچسپ ہے کہ اسی سلطنت سے الپتگین کی سلطنت قائم ہوئی اور الپتگین کی سلطنت کا وارث سبکتگین ہوا، جس کا بیٹا محمود غزنوی ملک ہندوستان کے بچے بچے کے لیے موجب دلچسپی اور جاذب توجہ ہے۔