انوار اسلام |
س کتاب ک |
|
*** حضرت معاذ بن عفراء نام ونسب معاذ نام، سلسلۂ نسب یہ ہے ،معاذ بن حارث بن رفاعہ بن حارث بن سواد بن مالک بن غنم بن مالک بن نجار بن ثعلبہ بن عمرو بن خزرج ،والدہ کا نام عفراء بنت خویلد بن ثعلبہ بن عبید بن ثعلبہ بن غنم بن مالک بن نجار تھا۔ اسلام بیعت عقبہ سے قبل مکہ جاکر مسلمان ہوئے،۵ آدمی اس سفر میں ان کے ہمراہ تھے،ان چھ آدمیوں کے ناموں میں اختلاف ہے ہم نے موسیٰ بن عقبہ اور ابوالاسود (دیکھو فتح الباری:۷/۱۷۲) کی روایت پر اعتبار کیا ہے،جو بالترتیب زہری اورعروہ سے اس واقعہ کی روایت کرتے ہیں۔ مواخاۃ ہجرت کے بعد معمر بن حارث ان کے اسلامی بھائی بنائے گئے۔ غزوات بدر میں شریک تھے،جب شیبہ، عتبہ اور ولید بن عقبہ نے مبارز طلبی کی تو سب سے پہلے یہی تینوں بھائی (معاذ، معوذ ،عوف) تیغ بکف میدان میں نکلے تھے ؛لیکن آنحضرتﷺ نے ان کو واپس بلالیا اورحضرت حمزہ وغیرہ کو مقابلہ کے لئے بھیجا۔ لیکن ولولۂ جہاد کب دب سکتا تھا،حضرت عبدالرحمن بن عوفؓ ایک صف میں کھڑے تھے،ان کے داہنے بائیں دونوں بھائی آکر کھڑے ہوگئے وہ ان کو پہچانتے نہ تھے اس بناء پر اپنے گرد دونوجوانوں کو دیکھ کر خوف زدہ ہوئے،اتنے میں ایک نے آہستہ سے کہا چچا! ابو جہل کہاں ہے؟ انہوں نے کہا برادر زادے !کیا کروگے؟ کہا میں نے سنا ہے کہ وہ رسول اللہ ﷺ کو گالی دیتا ہے،اس بناء پر خدا سے عہد کرچکا ہوں کہ اس کو ضرور مارونگا ،پھر اسی دھن میں اپنی جان بھی قربان کردونگا ،دوسرے نے بھی اس قسم کی گفتگو کی ،حضرت عبدالرحمن ؓ نہایت متعجب ہوئے اور اشارہ سے بتایا کہ دیکھو ابوجہل وہ گشت لگارہا ہے، اتنا سن کر وہ دونوں باز کی طرح جھپٹے اورابوجہل کو قتل کرڈالا ،پھر آنحضرتﷺ کو خوشخبری سنائی ،پوچھا کس نے قتل کیا،دونوں نے جواب دیا ہم نے ،فرمایا تلوار دکھاؤ؛چنانچہ دونوں کی تلواروں میں خون کا اثر موجود تھا۔ (بخاری:۲/۵۶۸،ومسلم:۲/۶۸،۶۹) صحیح مسلم میں ان دونوں کا نام معاذ بن عمرو بن جموح اور معاذ بن عفراء مذکور ہے، لیکن صحیح بخاری میں ابنائے عفراء ہے جس سے صرف معاذ اوران کے بھائی کا مارنا ثابت ہوتا ہے۔ ابو جہل پر حملہ کرتے وقت ابن ماعض جو قبیلہ رزیق سے تھا ان پر حملہ کیا؛ چنانچہ زخمی ہوکر مدینہ آئے تھے۔ وفات بعضوں کے نزدیک تو اسی زخم سے فوت ہوگئے بعض روایتوں میں ہے کہ حضرت عثمانؓ کے زمانہ میں وفات پائی، اورایک جماعت کی یہ رائے ہے کہ ۳۷ھ میں انتقال کیا ،اس زمانہ میں جناب امیر ؓ اور امیر معاویہؓ میں لڑائی چھڑی ہوئی تھی۔ اخلاق حب رسول کا بہترین ثبوت بدر میں ابو جہل کا قتل ہے،اس میں انہوں نے جانبازی کی جو اعلیٰ مثال پیش کی وہ اپنی نوعیت کے لحاظ سے نہایت حیرت انگیز ہے،فرائض کی بجا آوری میں اہتمام تھا۔ آنحضرتﷺ کےہمراہ حج کرنے کے علاوہ اور بھی حج کئے جن میں سے ایک کا تذکرہ سنن نسائی میں آیا ہے۔