انوار اسلام |
س کتاب ک |
|
*** لم یصح میں وضع نہیں اگرکسی حدیث کے بارے میں لم یصح کے الفاظ وارد ہوں تواس کا یہ مطلب نہیں کہ وہ حدیث ضعیف یاموضوع ہے ہوسکتا ہے حسن ہو یاضعیف ہو، من گھڑت (موضوع) نہ ہو، حافظ ابنِ حجرعسقلانی رحمۃ اللہ علیہ (۸۵۲ھ) لکھتے ہیں: "لایلزم من کون الحدیث لم یصح ان یکون موضوعاً"۔ (القول المسدد فی الذب عن مسنداحمد:۲۹) ترجمہ: کسی حدیث کے بارے میں لم یصح (یہ حدیث ثابت نہیں ہوئی) کہنے سے لازم نہیں آتاکہ وہ حدیث موضوع ہو۔ "ان قول السخاوی لایصح لاینافی الضعف والحسن"۔ (تذکرۃ الموضوعات:۸۲) ترجمہ: سخاوی کا یہ کہنا کہ یہ حدیث صحیح نہیں، اس حدیث کے ضعیف یاحسن ہونے کے منافی نہیں۔ ہاں ایسی کتاب جس میں موضوع روایات کا بیان ہو اس میں لم یصح کے الفاظ واقعی اس کے حسن اور ضعیف ہونے کی بھی نفی کردیتے ہیں، لم یصح کے بعد اگر اس کا کسی درجے میں اثبات نہ ہو تواس کا مطلب واقعی یہ ہوتا ہے کہ وہ روایت موضوع ہو۔