انوار اسلام |
س کتاب ک |
*** مصر واسکندریہ کی بغاوت اوپر ذکر ہوچکا ہے کہ مصر کے حاکم سری بن محمد بن حکم نے فوت ہوتے وقت اپنے بیٹے عبیداللہ کواپنا جانشین بنادیا تھا، عبیداللہ نے حکومت مصر ہاتھ میں لیتے ہی علمِ بغاوت بلند کردیا، نصر بن شیث کی لڑائیوں کے سبب عبداللہ بن طاہر مصر کی طرف متوجہ نہ ہوسکا اور مامون بھی اپنی سلطنت کے دوسرے حصوں کی طرف سے مطمئن نہ ہونے کے سبب کوئی نئی مہم مصر کی طرف روانہ، نہ کرسکا اس عرصہ میں مصر کے صوبہ کا ایک بڑا حصہ عبیداللہ کے قبضے سے بھی نکل گیا، تفصیل اس اجمال کی یہ ہے کہ امام مالک بن انس کے معتقدین نے جوقرطبہ دارالخلافہ اندلس میں رہتے تھے، اُموی خلیفہ الحکم بن ہشام کے خلاف ایک بغاوت کی سازش کی، حکم بن ہشام نے عین وقت پرمطلع ہوکر شہر قرطبہ کے مغربی حصہ کوجہاں سے یہ بغاوت شروع ہونے والی تھی برباد اور نیست ونابود کردیا۔ مالکیوں کوگرفتار کرکے سخت سزائیں دیں اور پھراُن سب کواُندلس یعنی اپنی حدودِ سلطنت سے خارج کردیا، ان جلاوطن ہونے والوں کے ایک حصہ نے تومراقش میں سکونت اختیار کی اور ایک حصہ براہِ دریا مصر کی طرف متوجہ ہوکراسکندریہ میں داخل ہوا، اسکندریہ میں عبیداللہ بن سری کی طرف سے ایک عامل رہتا تھا، ان نووارد مالکیوں نے موقع پاکر یہاں بھی بغاوت کی تیاری کی اور متصرف ہوکر ابوحفص عمربلوطی کواپنا امیر بنالیا یہ وہ زمانہ تھا کہ عبداللہ بن طاہر جنگ نصر بن شیث میں مصروف تھا۔ عبیداللہ بن سری اس علاقہ کوان نووارد مالکیوں سے واپس نہیں لے سکا، عبداللہ بن طاہر نصر سے فارغ ہوتے ہی مصر کی طرف متوجہ ہوا، عبیداللہ بن سری نے مقابلہ کیا؛ مگرعبداللہ بن طاہر نے شکست دے کراس کومحصور کرلیا، شدتِ محاصرہ سے تنگ آکر عبیداللہ نے امان طلب کی اور اپنے آپ کوعبداللہ کے حوالے کردیا؛ یہاں سے فارغ ہوکر عبداللہ نے اسکندریہ کا رُخ کیا، ابوحفص عمربلوطی نے اپنے اندر مقابلہ کی طاقت نہ دیکھ کرامان طلب کی، عبداللہ بن طاہر نے اس شرط پراس درخواست کومنظور کیا کہ اسکندریہ اور ملکِ مصر کوخالی کرکے بحرِروم کے کسی جزیرہ میں چلے جاؤ؛ چنانچہ عمر نے معہ اپنے ہمراہیوں کے جہازوں میں سوار ہوکر جزیرۂ اقریطش (کریٹ) کا رُخ کیا اور وہاں جاکر اس جزیرہ پرقابض ومتصرف ہوگیا، وہیں ان لوگوں نے مکانات بنائے اور مستقل سکونت اختیار کرکے حکومت قائم کی، یہ واقعہ سنہ۲۱۰ھ میں وقوع پذیر ہوا، سنہ۲۱۰ھ سے قریباً ایک سوساٹھ برس تک ابوحفص عمر بلوطی کے خاندان میں جزیرۂ کریٹ کی حکومت قائم رہی آخر خاندانِ ابوحفص کے آخری فرماں روا عبدالعزیز سے آرمیٹاس پسر قسطنطین نے اس جزیرہ کوفتح کرکے حکومتِ یونان سے ملحق کرلیا۔