انوار اسلام |
س کتاب ک |
|
*** عتبہ کے کارنامے عتبہ بہت ہوشیار اور منصف مزاج شخص تھا،عتبہ کے عظیم الشان کارناموں میں سےایک یہ ہے کہ اس نے اندلس میں امن وامان قائم رکھنے کی غرض سےبڑے بڑے معقول انتظامات کیے ،پولیس کا ایک خاص اور الگ محکہ راستوں کی حفاظت اور امن وامان کے لیے قائم کیا،اس محکمۂ میں سوار بھرتی کیے گئےجو گشت وگرداوری کرکےراستوں کی حفاظت کرتے تھے،یہی گویا پولیس کی ایجاد تھی،عتبہ نے ہر ایک گاؤں اور ہر ایک بستی میں ایک ایک عدالت قائم کردی تاکہ مرکزی عدالتوں میں کام کی کثرت نہ ہواور لوگوں کو انفصال خصومت میں سہولت رہے،عتبہ نے یہ بھی انتظام کیا کہ ہر ایک گاؤں اور ہر ایک بستی میں کم از کم ایک مدرسہ قائم ہو،ان مدارس کے مصارف کو پورا کرنے کے لیے ملک کے خراج کا ایک حصہ مخصوص کردیا،جہاں جہاں مساجد کی ضرورت تھی وہاں مسجدیں تعمیر کرائیں اور ہر مسجد کے ساتھ ایک مدرسہ بھی لازمی طور پر قائم کیاگیا،اندلس میں بربریوں کی کثرت ہوگئی تھی اور ان میں ان کی جبلی وحشت وبربریت کے علامات مشاہدہ ہوتے رہتے تھے،عتبہ نے ان سب کو اس طرح مصروف کردیا کہ ان میں شائستگی وتہذیب نے ترقی کی ،ممالک کے محاصل اور خراج میں بھی ایسی نرمی اوررعایت مرعی رکھی کہ عام طور پر تمام طبقات ملک خوش او رمسرور نظر آنے لگے ملک کے عاملوں اور والیوں کو عدل ودیانت پر قائم کرکے اندلس کو بہترین مک بنادیا ۔ اس کے بعد ملک فرانس کے اس حصہ پر جس کو مسلمان فتح کرچے تھے اور وہاں برائے نام مسلمانوں کی حکومت یا سیادت تسلیم کی جاتی تھی ،توجہ مبذول کی ،شہر ربونیہ کو مضبوط کیا دریائے رون کے کنارے متعدد قلعے تیار کرائے تاکہ موجودہ مقبوضہ ملک کی سرحد مضبوط رہے اور آئندہ پیش قدمی اور فتوحات میں آسانی ہو،فراسیسیوں سے کئی مرتبہ مقبلہ ہوا اور ہر مرتبہ ان کو مسلمانوں سے شکست کھاکر بھاگنا پڑا۔ ۱۲۱ھ میں افریقہ کے اندر بربریوں نے بغاوت کی اس بغاوت ک فرو کرنے کے لیے امیر عتبہ سے بہتر اور کوئی آدمی نہ تھا چنانچہ گورنر افریقہ نے اندلس سے امیر عتبہ کو طلب کیا عتبہ نے افریقہ پہنچ کر بربریوں کو خوب اچھی طرح سزا دی اور یہ بغاوت فرو ہوگئی امیر عتبہ کی غیر موجودگی میں اندلس کے اندر بدنظمی پیدا ہوگئی اور جابجا سازشیں اور قومی رقابتیں بیدار ہوگئیں ادھر جبل البرتات سے شمال کی جانب کا صوبہ دار جس کا دارالحکومت شہر ناربون تھ اس زمانے میں یوسف بن عبدالرحمن تھا ،مارسلیس فرانس کا ایک مشہور شہر تھا وہ ایک زبردست ریاست کا دارالحکومت تھا ڈیوک آف مارسیس جو مشرقی فرانس یعنی اس ریاست کا فرماں روا تھا اور جس کا نام مورون شی اس تھا ،یوسف بن عبدالرحمن والی ناربون سے خواہاں امداد ہوا چونکہچارلس مارٹل سے اس کو خوف تھا لہذا اس نے یوسف بن عبدالرحمن کی اطاعت قبول کرلی اور مسلمانوں کا باج گزار ہوگیا چالس مارٹل نے یہ سن کر اس پر حملہ کیا مسلمانوں کی فوج مورون شی اس کی مدد کی لڑائیاں ہوئیں چونکہ امیر عتبہ اندلس میں موجود نہ تھا لہذا والی ناربون کس کسی قسم کی کمک نہ پہنچائی گئی چارلس مارٹل نے مارسیلس کو تو لوٹ کر اور جلاکر خاکستر کردیا لیکن جس وقت وہ شہر ناربون پر حملہ آور ہوا تو یہاں سے ناکام ونامراد واپس جانا پڑا۔