انوار اسلام |
س کتاب ک |
|
حلال وحرام کام وملازمتیں جائز کام کمیشن ایجنٹ کمیشن ایجنٹ کا کاروبار ان دنوں کافی بڑھ گیا ہے، تھوڑے تھوڑے فرق کے ساتھ ان کی مختلف صورتیں ہوتی ہیں؛ لیکن بنیادی طور پردونوں کے کاروبار کئے جاتے ہیں، کبھی توایجنٹ ایک مال خرید کردوسرے کے ہاتھ فروخت کردیتا ہے، مثلاً اینٹ پانچ سوروپئے لاری ہے، ایجنٹ آرڈر حاصل کرکے اینٹ لیتے ہیں اور اکثر اوقات بھٹی سے سیدھے اصل خریدار کے ہاں بھیج دیتے یں، خریدار کواپنے مرکز سے بھی اسی قیمت میں اینٹ ملتی ہے؛ لیکن ایجنٹوں کودس فی صد کم قیمت پرمل جاتی ہیں اور یہی اس کا نفع ہوتا ہے؛ اس سلسلہ میں یہ اُصول یاد رکھنا چاہیے کہ احناف کے ہاں کسی بھی شئے کا بیچنا اسی وقت جائز ہوگا جب پہلے خود اس کا قبضہ ہوجائے، اس لیے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے قبضہ کرنے سے پہلے ہی اس کوفروخت کرنے سے منع فرمایا ہے، منتقل ہونے اور ایک جگہ سے دوسری جگہ لے جائی جانے والی اشیاء پہلے اپنی تحویل میں لے لی جائے، ایجنٹ کا اپنی لاری پراینٹ اُٹھوالینا گویا اپنی تحویل اور قبضہ میں لے لینا ہے، اس لیے اب اس کا نفع کے ساتھ فروخت کرنا درست ہے، ہاں اگروہ خریدار سے کہے کہ اپنی لاری لاکر اس مرکز سے اینٹ حاصل کرلو اور خود جاکر ان اینٹوں کوعلاحدہ نہ کرائے توچونکہ یہ قبضہ سے پہلے سامان فروخت کرنا ہے، اس لیے ایجنٹ کا یہ کاروبار درست نہ ہوگا اور کبھی ایسا بھی ہوتا ہے کہ ایجنٹ صرف خریدار تیار کرتا ہے اور اس ترغیب کے عوض اس کوتاجر کچھ فی صد نفع دیتے ہیں، یہ صورت بھی جائز ہوگی اس لیے کہ یہ اس کی محنت اور ترغیب کی اُجرت ہے، جس کے جائز نہ ہونے کی کوئی وجہ نہیں ہے۔ (جدیدفقہی مسائل:۱/۴۰۸)