انوار اسلام |
س کتاب ک |
دودھ بینک کا قائم کرنا (۱)اسلام اصولی طور پر اس بات کی اجازت دیتا ہے کہ ایک خاتون اپنے بچے کے علاوہ دوسرے بچوں کودودھ پلائے، حدیث کی کتابوں میں بکثرت اس کی نظیریں ملتی ہیں اور نکاح میں حرمتِ رضاعت کے تمام احکام اسی اصول پرمبنی ہیں۔ (۲)اس قسم کے منظم بینک قائم کرنے میں دومسئلے پیدا ہوں گے، ایک تودودھ کی خرید کا اور دوسرا دودھ کی فروخت کا اس پرتوفقہاء کا اتفاق ہے کہ دودھ پلانے والی دودھ پلائی کی اجرت لے سکتی ہے اور اس کی بھی خود قرآن مجید میں صراحت موجود ہے کہ جواپنے بچوں کودودھ پلوائیں چاہئے کہ اس کی اُجرت ادا کریں، فقہاء نے بھی اس کی وضاحت فرمائی ہے؛ لیکن بیع اور اجارہ کے درمیان فرق ہے، احناف کے یہاں دودھ کے اجزائے انسانی میں سے ہونے کی وجہ سے اس کی بیع جائز نہ ہوگی اور حنفیہ کا نقطہ نظر فطرت سے ہم آہنگ، عقل کے تقاضوں کے مطابق اور نصوص کے موافق ہے(لہٰذا محض انسانی دودھ کے فروخت کے لئے دودھ بینک کا قائم کرنا جائز نہیں ہے )۔ (جدیدفقہی مسائل:۱/۳۷۹)