انوار اسلام |
س کتاب ک |
*** دولتِ عبیدیہ (مصر، افریقہ وشام) سنہ۲۹۶ھ میں افریقہ (تیونس) کے اندر دولت اغلبیہ کا خاتمہ ہوا اور اس کی جگہ دولت عبیدیہ قائم ہوئی، دولت عبیدیہ نے سنہ۳۵۶ھ میں خاندان اخشیدیہ کے ایک طفل خرد سال سے مصر کا ملک چھین لیا اور قاہرہ کواپنا دارالسلطنت قرار دے کراس کی شہر پناہ تعمیر کرائی، سنہ۳۸۱ھ میں عبیدیوں نے قیروان کوچھوڑ کراپنا دارالحکومت قاہرہ بنالیا، اس لیے بحرروم کے جزیرے ومغربی اضلاع ان کے قبضے میں باقی نہ رہ سکے؛ لیکن بحرروم کے مشرقی حصے میں ان کی سیادت مسلم ہوگئی اور مشرقی مقبوضات سے مغربی نقصانات کی تلافی ہوگئی؛ مگرمغربی اضلاع جوان کے قبضے سے نکلے، ان میں سے اکثر عیسائیوں کے قبضے میں پہنچے اور مشرقی علاقے انہوں نے مسلمانوں ہی سے چھینے؛ لہٰذا عبیدیوں کے مصر میں آنے سے عیسائیوں کوفائدہ اور مسلمانوں کونقصان پہنچا، عبیدیوں نے خلافت کا دعویٰ بھی کیا اور لوگوں سے جوان کے تحت حکومت تھے، اپنی خلافت کی بیعت لی اور اپنے آپ کوخلیفہ کہلوایا، اس طرح دنیا میں خلافت کے تین سلسلے قائم ہوئے، پہلا اور سب سے بڑا سلسلہ تووہی ہے جوابوبکر صدیق رضی اللہ عنہ سے قائم ہوکر خاندانِ عثمانیہ کے آخری خلیفہ سلطان عبدالحمید خان تک قائم رہا، یہ سلسلہ سب سے بڑا ہے، اس کے پہلے حصے کا نام خلافتِ راشدہ، دوسرے حصہ کا نام خلافت بنواُمیہ، تیسرے حصے کا نام خلافتِ عباسیہ بغداد، چوتھے حصے کا نام خلافت عباسیہ مصر، پانچویں حصے کا نام خلافتِ عثمانیہ ہے، ہم اس طویل سلسلہ کے چار حصے ختم کرچکے ہیں، اب پانچواں حصہ باقی ہے جوآئندہ جلدوں میں مذکور ہوگا، اس طویل سلسلہ خلافت کے بعد دوسرا سلسلہ خلافت وہ ہے جواندلس میں عبدالرحمن ثالث کے زمانے سے شروع ہوکر اسی خاندان پرختم ہوگیا، اس سلسلہ خلافت کوبھی علمائے اسلام نے خلافت کا حصہ تسلیم کیا ہے اور خلفائے اندلس کوخلفائے اسلام تصور کرتے ہیں ، یعنی ان کی فرماں برداری ان مسلمانوں کے لیے جوان کی حدودِ سلطنت میں رہتے تھے، ضروری اور ان کی بغاوت معصیت تھی، تیسرا سلسلہ جوعبیدیوں نے جاری کیا تھا، اس کوعلمائے اسلام نے سلسلہ خلافت تسلیم نہیں کیا، نہ ان کوخلیفہ مانتے اور نہ اسلامی نقطہ نظر سے ان کومستحق تکریم سمجھتے ہیں، ان لوگوں نے شرک وبدعت کورواج دیا، شعائر اسلام کی بے حرمتی کی اور انواع واقسام کی بداعمالیوں کے مرتکب ہوئے؛ بہرحال عبیدیوں کی حکومت مصر میں سنہ۵۶۷ھ تک قائم رہی، اس کے بعد سلطان صلاح الدین ایوبی نے اس سلطنت کا خاتم کرکے مصر میں ایوبی سلطنت قائم کی اور خلافت عباسیہ کا خطبہ مصر میں پھرجاری ہوا۔