انوار اسلام |
س کتاب ک |
|
*** ابو الولید ابو الولید نے غرناطہ کے تخت پر جلوس کرکے نصر کو وادیٔ آش میں جاکر رہنے کی اجازت دی،ابو الولید نے غرناطہ کی عنانِ حکومت اپنے ہاتھ میں لے کر بہت ہوشیاری سے امور سلطنت کو انجام دینا شروع کیا،عیسائی جو مسلمانوں کی اس خانہ جنگی کو خاموشی سے دیکھ رہے تھے، یہ دیکھ کر کہ اب غرناطہ کے تخت پر پہلے سے زیادہ قابل اوربہادر بادشاہ قابض ہوگیا ہے حملہ آوری کی تیاریوں میں مصروف ہوئے؛چنانچہ شاہ قسطلہ نے ۷۱۶ھ میں سلطنت غرناطہ کے سرحدی مقامات پر حملہ کیا اور کئی شہروں پر قابض ہوگیا، ابو الولید نے بھی سلسلۂ جنگ جاری رکھا اورآخر محرم ۷۱۹ھ میں عیسائیوں کو مار کر نکال دیا اوراپنا تمام علاقہ اُس نے خالی کرالیا، ابو الولید کی یہ چیرہ دستی دیکھ کر عیسائیوں نے مذہبی جنگ کا اعلان کرکے تمام عیسائی سرداروں اوررئیسوں کو مسلمانوں کی بیخ کنی پر آمادہ کیا،پادریوں نے اپنے مواعظ و تقریر سے عیسائی ممالک میں جوش پیدا کردیا،اندلس کے پوپ اعظم نے خاص طور پر اس جہاد میں حصہ لیا، شہر طلیطلہ میں عیسائی افواج کا اجتماع ہوا، دولاکھ سے زیادہ جنگ جو عیسائی طلیطلہ میں جمو ہوگئے کہ غرناطہ کی ریاست کو بیخ وبن سے اُکھیڑ کر مسلمانوں کا نام و نشان جزیرہ نمائے اندلس سے مٹادیں گے، اس لشکرِ عظیم کا سپہ سالارِ اعظم سلطنت قسطلہ کا ولی عہد بطروہ قرار دیا گیا،یورپ کے مختلف ممالک سے پچیس کے قریب عیسائی سلاطین اس لشکر میں آکر شریک ہوئے،پوپ اعظم نے ہر ایک سردار کے سر پر ہاتھ پھیر کر اس کو برکت دی اورتمام برِّ اعظم یورپ میں پادریوں نے دعائیں مانگیں کہ اس مرتبہ اندلس سے مسلمانوں کا نام ونشان مٹادینے میں کامیابی حاصل ہو۔